پیپلزپارٹی کو گھر میں شکست!

پیپلزپارٹی کو گھر میں شکست!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان پیپلزپارٹی کو اپنے گھر(لاڑکانہ) میں ایک ہی شخص کے ہاتھوں دوسری بار خفت کا سامنا کرنا پڑا اور یہ اس پارٹی کے لئے بہت بڑا سیاسی دھچکا ہے کہ خود چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹکٹ تقسیم کیا اور پھر انتخابی مہم کی نگرانی بھی کی، لیکن نتیجہ وہی نکلا جو2018ء کے عام انتخابات کا تھا۔ لاڑکانہ میں پی ایس11 پر ضمنی انتخاب ہوا اور اس میں جی ڈی اے اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار معظم علی خان عباسی پیپلزپارٹی کے امیدوار جمیل سومرو سے 5536ووٹوں کی اکثریت سے جیت گئے،معظم علی خان عباسی نے31557 ووٹ لئے اور ان کے مدمقابل جمیل سومرو 26021 ووٹ لے سکے۔پی ایس لاڑکانہ کی یہ نشست پیپلزپارٹی کی ہے کہ اس پر نثار کھوڑو جیتتے رہے ہیں،2018ء کے انتخابات میں بھی ٹکٹ انہی کو ملا،لیکن وہ اس وجہ سے انتخابات کے لئے نااہل پائے کہ انہوں نے اپنا دوسرا نکاح ظاہر نہیں کیا تھا،ان کی جگہ ان کی صاحبزادی نے حصہ لیا اور وہ معظم علی خان عباسی سے ہار گئیں،خاتون نے انتخابی عذر داری کا کیس لڑا اور عدالت عظمیٰ تک بات گئی، وہاں سے معظم علی عباسی اِس لئے نااہل پائے کہ انہوں نے اپنے گوشواروں میں مکمل اثاثے ظاہر نہیں کئے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے اس نشست پر انتخاب کالعدم قرار دے دیا اور نئے الیکشن کی ہدائت کی تھی، اس دوران جب ضمنی انتخاب کا وقت آ رہا تھا۔ معظم علی عباسی نے اپنے مکمل اثاثے ظاہر کرکے کیس لڑا اور نااہلیت ختم کرا لی، چنانچہ ضمنی انتخاب میں وہ پھر سے پیپلزپارٹی کے مقابلے میں جی ڈی اے کی ٹکٹ پر حلقہ پی ایس 11سے ہی امیدوار تھے،ان کے مدمقابل کھوڑو خاندان کی بجائے جمیل سومرو تھے۔موجودہ سیاسی اور ملکی حالات میں پیپلزپارٹی کے لئے یہ ایک بڑا دھچکا ہے کہ ان دِنوں جمعیت علماء اسلام(ف) نے آزادی مارچ کی کال دے رکھی ہے،پیپلزپارٹی نے مارچ کی حمایت کی ہوئی ہے۔تاہم ضمنی انتخابات میں جی ڈی اے کے امیدوار کی حمایت جمعیت علماء اسلام(ف) کے مولانا سومرو نے بھی کی، جو بلاول بھٹو زرداری والی نشست پر ان کے مقابلے میں ہارے تھے۔ پیپلزپارٹی کے نثار کھوڑو اور سعید غنی سمیت متعدد رہنماؤں نے یہ شکوہ کیا اور مولانا فضل الرحمن سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ علاوہ ازیں خود بلاول بھٹو حکومت مخالف مہم پر ہیں۔گزشتہ روز (-18اکتوبر)کراچی میں جلسہ کیا، یہ سلسلہ 30اکتوبر تک جاری رہے گا، بلاول بھٹو نے دسمبر سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔یہ درست کہ جی ڈی اے نے اپنی ہی جیتی ہوئی نشست دوبارہ جیتی،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لاڑکانہ ذوالفقار علی بھٹو کی جائے پیدائش اور پیپلزپارٹی کا شہر ہے یہاں سے صوبائی اسمبلی کی نشست دو بار ہارنا لمحہ فکریہ ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لاڑکانہ کے لوگ پیپلزپارٹی سے خوش نہیں اور یہ شاید ترقیاتی کاموں کے نہ ہونے اور مسائل میں اضافے کے باعث ہے،اس نشست کے اوپر بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی والا حلقہ ہے،اِس لئے اب پیپلزپارٹی کو بیٹھ کر غور سے سوچنا ہو گا،فقط دھاندلی کا الزام ہی کافی نہیں، جماعت خود اپنی کمزوریوں پر غور کرے۔ یوں بلاول کی قیادت کا بھی مسئلہ ہے کہ زرداری اور فریال تالپور کے جیل میں ہونے کے باعث وہ خود مختار ہیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -