عبدالغفار عزیزمرحوم 

 عبدالغفار عزیزمرحوم 
 عبدالغفار عزیزمرحوم 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 یہ دنیا ایک عارضی مستقر ہے جو یہاں آیا ہے اس نے کچھ لمحوں کیلئے یہاں وقت گزارنا ہے پھر اپنے ابدی سفر پر روانہ ہو جانا ہے۔اس عارضی مستقر کو کوئی مستقل نہیں بنا سکتا یہی ایک اٹل حقیقت ہے۔فرمان باری تعالی ہے کہ ہر اس تنفس نے جو دنیا میں آیا ہے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں موت کو اجل سے تعبیر فرمایا ہے، اجل کے معنی ہیں کسی چیز کا مقررہ وقت، جو کسی قیمت پر نہ ٹلے موت ایک اٹل حقیقت ہے یعنی ایک ایسا وقت جو سیکنڈ کے ہزارویں لمحے کیلئے بھی آگے پیچھے نہ ہو۔اسی طرح فرد کی موت کا بھی ایک وقت مقرر ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے”بے شک اللہ کی طرف سے جب (موت کا) مقررہ وقت آ جائے، تو وہ ٹلتا نہیں ہے“۔موت وعدہ خلافی نہیں کرتی اس کا وقت اٹل ہے موت کو کوئی روک نہیں سکتا، کوئی پردہ اس کے درمیان حائل نہیں ہو سکتا، موت کے سامنے مال، اولاد، دوست احباب سب بے بس ہوتے ہیں، موت سے کوئی چھوٹا، بڑا، امیر، غریب، با رعب یا بے رعب کوئی بھی نہیں بچ سکتا، نہ نیک صالح لوگوں پر رحم کھاتی ہے، نہ ظالموں کو بخشتی ہے۔ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کو بھی موت اپنے گلے لگا لیتی ہے اور گھر بیٹھنے والوں کو بھی موت نہیں چھوڑتی۔ اخروی ابدی زندگی کو دنیاوی فانی زندگی پر ترجیح دینے والے بھی موت کی آغوش میں سوجاتے ہیں، اور دنیا کے دیوانوں کو بھی موت اپنا لقمہ بنالیتی ہے۔ اسی اجل 


نے جماعت اسلامی کے نائب امیر اور امورخارجہ کے ڈائریکٹر عبدلغفار عزیز کو ہم سے چھین لیا ہے۔ مرحوم اپنی ذات میں بے پناہ خوبیاں سمیٹے ہوئے تھے اور جماعت اسلامی کے جید رہنماؤں میں شامل ہوتے تھے جو بنا کسی لالچ اور طمع کے جماعتی خدمات انجام دے رہے تھے۔ مرحوم عبدالغفار عزیز وفات کے وقت جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر، جماعت کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ تھے، جب کہ انٹرنیشنل یونین آف مسلم سکالرز کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کی ذمہ داری بھی ان کے سپرد تھی۔مرحوم قصور کی تحصیل پتوکی شہر میں 1962 میں ایک دین دار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حکیم عبدالرحمٰن عزیز کا تعلق بھی جماعت اسلامی سے تھا اور پتو کی میں جماعت اسلامی سے وابستہ ہونے اور ان کی دینی خدمات کی وجہ سے لوگ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔


 مرحوم عبدالغفار عزیز نے ابتدائی تعلیم پتوکی شہر سے ہی حاصل کی اور میٹرک انہوں نے پتوکی سے ہی امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ عبدالغفار عزیز مزید تعلیم کے لیے قطر چلے گئے جہاں انہوں نے اسلامک اینڈ عربک سٹڈیز میں چھ سالہ ڈپلومہ حاصل کیا اور پوری جماعت  میں نمایاں پوزیشن حاصل کی جس کی وجہ سے ان کے اساتذہ بھی ان کی قدر کرنے لگے۔ پھر قطر یونیورسٹی سے عربی و صحافت کے مضامین میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔جس وقت عبدالغفار عزیز صاحب قطر میں زیر تعلیم تھے تو ان کے اساتذہ میں الشیخ عبدالعزیز عبدالستار اور الشیخ یوسف القرضاوی جیسے جید عالم دین بھی شامل تھے۔


مرحوم عبدالغفار عزیز میں علم کی جستجو ہمیشہ رہتی تھی اور پاکستان واپس آ کر بھی وفاق المدارس سے شہادت العالمیہ کا امتحان پاس کیا۔قطر سے پاکستان آنے پر وہ جماعت اسلامی کے شعبہ بین الاقوامی امور سے وابستہ ہوگئے۔ خارجہ امور پر گرفت کی وجہ سے 2000ء میں اس شعبے کے سربراہ بنا دیئے گئے۔ ان کی قیادت میں اس شعبے کو جدید خطوط پر منظم کیا گیا اور دنیا کے مختلف خطوں سے سرکاری اور عوامی سطح پر روابط کے لیے خصوصی ڈیسک تشکیل دیئے گئے۔ ان کی زیر قیادت جماعت اسلامی کا امور خارجہ کا شعبہ پوری دنیا خصوصا مسلم دنیا میں ایک منفرد مقام کا حامل ہو گیا۔مشرق وسطی ہو یورپ، افریقہ سے لے کر امریکہ تک پوری دنیا 
میں روابط کو فروغ دینے میں نہایت موثر اورفعال کردار ادا کیا۔ شعبے کے سربراہ کی حیثیت سے مرحوم عبدالغفار عزیز کے اہم سیاسی، سفارتی اور ریاستی شخصیات اور حکومتی عہدیداران سے روابط اور ملاقاتیں رہیں۔ اپنی گفتگو اور علم کی بدولت وہ جلد ہی مد مقابل کو اپنے موقف کا قائل کرنے کی صلاحیت کے حامل تھے۔

وہ اسلامی دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور معاملات پر گہری نگاہ رکھتے تھے۔ انہیں عربی، اردو اور انگریزی سمیت متعدد زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کی علمی حیثیت بڑی مستند تھی۔ عرب ممالک میں وہ شیخ عبدالغفار عزیز کہلاتے تھے۔ وہ عرب ممالک کے ٹی وی پروگراموں میں بڑی حکمت سے پاکستانی موقف پیش کرتے تھے۔ اسی طرح مسلم ممالک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر ان کے جاندار تبصرے اخبارات اور رسائل کی زینت بنتے تھے۔ جو چشم کشا اور برمحل ہوتے۔ وہ ہمیشہ اپنے تجزیوں میں پیش آمدہ خطرات سے بھی آگاہ کرتے تھے۔ عبدالغفار عزیز تحریکی کارکنوں کو بہت عزیز رکھتے تھے۔ مرحوم نے یورپ اور عرب ممالک کا کئی بار دورہ کیا۔ عرب ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہوں اور دیگر ممتاز شخصیات سے ان کے ذاتی روابط تھے۔مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے اور بیرون ملک پاکستان کی پہچان تھے اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے اوران کے درجات بلند کرے۔آمین 

مزید :

رائے -کالم -