آخر کیوں ؟؟؟
موبائل فون پر گھنٹی بجی، فون اٹھایا تو دوسری طرف امام مسجد تھے۔۔۔ بولے جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کل بارہ ربیع الاول ہے، ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی مسجد میں محفل میلاد منعقد ہو گی اور جلوس کی بھی آمد ہے۔۔۔ آپ کو شرکت کی دعوت ہے۔۔ میں نے اُن کا شکریہ ادا کیا اور شرکت کا وعدہ بھی کیا, بارہ ربیع الاول کے مبارک دن کا سورج طلوع ہوا۔۔۔ میں خوشی خوشی مسجد کی جانب چل پڑا, جلوس کی آمد ہوئی اور اختتامی دعا مسجد ہال میں ہونی تھی۔۔۔ لوڈ سپیکر میں اعلان ہوا سب لوگ مسجد ہال میں تشریف لے آئیں, اعلان سنتے ہی سب لوگ جو پہلے مسجد کے باہر کھڑے تھے۔۔۔ مسجد کے اندر جانے لگے، بس یہ وہ لمحہ تھا جہاں سے میری پریشانی اور حیرانگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔۔۔
سب لوگ اپنے اپنے جوتے اٹھا کر اندر رکھنے لگے، یہاں تک کے بڑے بڑے علمائے کرام بھی یہ ہی کام کرنے لگے۔۔۔ اس عمل نے میرے ضمیر کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا۔۔۔ یہ حرکت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہم بحیثیت قوم چور اور لٹیرے ہیں جو اللہ کے گھر سے بھی چوری کر لیتے ہیں۔۔۔ پریشانی کے عالم میں مسجد میں داخل ہوا تو جلوس کے شرکاء اور علما کرام مقامی علماء کرام پر برس رہے تھے اور برسنے کی وجہ جو زیر بحث تھی وہ تھی انتظامی نااہلی, مسجد اللہ کا گھر ہے اور یہاں اونچی آواز میں بات کرنا بے ادبی ہوتی ہے۔۔۔ ان باتوں کی تلقین خود علمائے کرام کرتے ہیں لیکن اب یہ خود ہی ایک دوسرے پر برس رہے تھے اور وہ بھی اونچی اونچی آواز میں۔۔۔
یہ بات ظاہر کرتی ہے ہم بحیثیت قوم دوغلے ہیں۔۔۔ دوسروں کو نصیحت لیکن خود عمل سے دور, اختتامی دعا ہوئی , امام صاحب نے اعلان کیا سب حضرات لنگر کھا کر جائیں۔۔۔ امام صاحب میرا ہاتھ پکڑ کر لنگر تقسیم کرنے والی جگہ پر لے گئے۔۔۔ سب لوگ بریانی کھانے میں مصروف تھے۔آپ یقین مانیں لوگ کھا کم رہے تھے، نیچے زیادہ گرا رہے تھے۔۔۔رزق کی اتنی بے حرمتی توبہ توبہ, یہ حالات دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک گیا , میرا مذہب تو کسی کو دھوکا دینے سے منع کرتا ہے, میرا مذہب برداشت اور صبر کا حکم دیتا ہے, میرا مذہب رزق کی عزت اور احترام کا حکم دیتا ہو اور صفائی کو نصف ایمان قرار دیتا ہو۔۔۔ اس دین اسلام کو منانے والا اس دین پر عمل کیوں نہیں کرتے، آخر کیوں ؟ دنیا کا اصول ہے جس سے پیار کیا جائے اس کی ہر بات تسلیم کی جاتی ہے اور ان باتوں پر عمل بھی کیا جاتا ہے لیکن ہم ہر بات تسلیم تو کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے یہ کیسا پیار ہے ؟ کیا ہم اپنے آپ کو دھوکہ تو نہیں دے رہے ؟اپنا احتساب ضرور کرنا پڑے گا, ہم غلامی رسولﷺ میں موت تو قبول ہے کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن زندگی عمل سے دور آخر کیوں ؟؟؟۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔