اینکر پرسن عاصمہ شیرازی اور ڈاکٹر شہباز گل میں سوشل میڈیا پر جھڑپ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اینکر پرسن عاصمہ شیرازی اور وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل میں ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑ گئی۔
عاصمہ شیرازی نے بی بی سی پر "کہانی بڑے گھر کی" کے عنوان سے کالم لکھا جس میں انہوں نے کہا " اب کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔"
ان کے اس کالم پر ڈاکٹر شہباز گل کو غصہ آگیا اور انہوں نے عاصمہ پر ذاتی حملہ کرتے ہوئے کہا " آپ کے کالم کا عنوان ہونا چاہیے مریم کی کہانی عاصمہ کی زبانی، آپ کے اس طرح کے ذاتی حملوں پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیوں کہ دو ہی تو مہارتیں ہی ن لیگ کی، سرکاری مال کھانا اور ذاتی کردار کشی کرنا۔"
آپ کے کالم کا عنوان ہونا چاہئے مریم کی کہانی آصمہ کی زبانی۔ آپ کے اس طرح کے زاتی حملوں پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیوں کہ دو ہی تو مہارتیں ہی ن لیگ کی۔سرکاری مال کھانا اور زاتی کردار کشی کرنا۔ https://t.co/6UNjeKtEqq pic.twitter.com/XGAsV5aafe
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 19, 2021
شہباز گل کے جواب پر عاصمہ شیرازی برہم ہوگئیں اور انہوں نے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے شہباز گل کے بارے میں لکھا " لمبی زبانوں اور چھوٹے دماغوں والے سرکاری مال پر پلنے والے صرف الزام ہی لگا سکتے ہیں کارکردگی کیا دکھائیں گے۔"
خاتون اینکر کے اس حملے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا " دماغ تو اللہ کی دین ہے چھوٹا دے یا بڑا دے لیکن اس دماغ کو چند ٹکوں پر بیچ دینا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ مریم کے کہنے پر ایسے الفاظ لکھنا اور چھُپنا آزادی صحافت کے پیچھے، سرکاری مال پر کون پلتا ہے وہ یہ قوم دیکھ چکی، میں نے آج تک دو عمرے کئی دونوں اپنے پیسوں سے کیےاور آپ نے ؟"
دماغ تو اللہ کی دین ہے۔ چھوٹا دے یا بڑا دے۔ لیکن اس دماغ کو چند ٹکوں پر بیچ دینا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ مریم کے کہنے پر ایسے الفاظ لکھنا اور چھپنا آذادی صحافت کے پیچھے۔سرکاری مال پر کون پلتا ہے وہ یہ قوم دیکھ چکی۔میں نے آج تک دو عمرے کئے دونوں اپنے پیسوں سے کئیےاور آپ نے ؟ https://t.co/Ya0lJp1zRJ
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 19, 2021
شہباز گل کے اس ٹویٹ کے بعد عاصمہ شیرازی نے مزید انہیں جواب نہیں دیا بلکہ صحافیوں کے ان ٹویٹس کو ری ٹویٹ کرنا شروع کردیا جن میں ان کے کالم کی تعریف کی گئی ہے۔