قائم علی شاہ کی عوام میں موجود بے چینی کو ختم کرنے کی کوشش
کراچی سے (تجزیہ/نعیم الدین)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بالآخر صوبے کا خیال آ ہی گیا ۔ کراچی کے شہری اس وقت خوشگوار حیرت کا شکار ہوگئے جب انہوں نے سید قائم علی شاہ کو کراچی کے مختلف علاقوں میں اپنے ہمراہ پایا ۔بڑے سائیں نے اس موقع پر لوگوں کی خیریت بھی دریافت کیاور شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔ گذشتہ کئی سالوں سے صوبے کے عوام کو شکایت تھی کہ وزیراعلیٰ بزرگ ہوگئے ہیں اور ان میں کام کا جذبہ کم دکھائی دیتا ہے۔ لیکن بھلا ہو بلدیاتی انتخابات کا جس نے وزیراعلیٰ میں ایک نئی توانائی بھردی ۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ماضی میں بھی کام کرنا چاہتے تھے لیکن اختیارات ان کے ہاتھ میں مکمل نہیں تھے، بالکل اسی طرح جیسے کہ وہ آج کل کراچی آپریشن کے کپتان ہیں، لیکن یہ کپتانی اعزازی لگتی ہے کیونکہ سندھ کے معاملات میں وفاقی اداروں کی مداخلت پر وہ عموماً وفاقی حکومت سے شکایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن انہوں نے اس مداخلت کو کم کرنے کے لئے کوئی آخر کار ایک حل ڈھونڈ ہی لیا ہے اور صوبے میں احتساب کے عمل کے لیے خیبرپختونخوا کی طرز پر احتساب کمیشن کے قیام کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے تحت انہوں نے صوبائی اداروں کو بعض ایسے اختیارات دیئے ہیں کہ وہ وفاقی اداروں کے بغیر بھی احتساب عمل کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ صوبے میں موجود بے چینی کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اب اس بات پر یکسو نظر آرہے ہیں کہ وہ صوبے میں وفاق کی مداخلت کو روکیں گے اور بدعنوانیوں کا خاتمہ خود کریں گے۔ انہوں نے صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کو بھی فعال کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور بعض معاملات کا از خود نوٹس بھی لیا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے جب کراچی کے اولڈ ایریاز کا دورہ کیا تو بعض مقامات پر ٹریفک جام ہونے کی صورتحال دیکھی ۔ انہو ں نے شہر میں قائم تجاوزات کا بھی نوٹس لیا جو شہر قائد کے لیے ایک بدنما داغ کی طرح ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی مشیر وقاص ملک کی سربراہی میں ایک ٹٰیم بھی تشکیل دے رکھی ہے جو شہر کو تجاوزات سے پاک کرنے کے لیے کارروائیاں کررہی ہے ۔صوبے کے حاکم اعلیٰ نے اپنے دورے میں عوام کی مشکلات بھی معلوم کیں اور ان کے سدباب کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کا شہر کا دورہ کرنا یقیناً ایک اچھا اقدام ہے لیکن ایک عوامی رہنما کا 50گاڑیوں کے کانوائے میں سفر کرنا سوائے فضول خرچی کے اور کچھ نہیں۔ وزیراعلیٰ کے سرگرم ہونے پر شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خوش آئند قرار دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو کی جانب سے بھی کراچی شہر کی ترقی کیلئے ڈیڑھ سو ارب روپے کے پیکج کے اعلان سے توقع کی جارہی ہے کہ شہر کی ناگفتہ بہ حالت میں بہتری آسکتی ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہناہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل پیکجز کا دور دورہ ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے لیے 150ارب روپے پیکج کااعلان کیا تو نواز شریف نے کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کردیا ۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ مسابقت کی یہ فضاء ایک مثبت اقدام ہے جس سے عوام کو براہ راست فائدہ ملے گا ۔اس طرح کے اقدامات جاری رہنے چاہئیں ۔تاہم کچھ حلقوں نے ان پیکجز کی ٹائمنگ پر اعتراض کیا ہے کہ جلد ہی سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات شروع ہونے والے ہیں اور ان پیکجز کے ذریعہ عوام کو اپنی راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس وقت پورے ملک میں نجی تعلیمی اداروں میں فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف والدین سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے مداخلت کرکے اس معاملے کو والدین کے حق میں کردیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ سرکاری اسکولوں کو مخیر حضرات یا اچھی شہرت کی حامل این جی او ز کو گود دیدیں تاکہ ملک میں تعلیمی صورتحال اور نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہوسکے۔ ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کا اہم اجلاس آج (ہفتہ)دبئی میں ہوگا ۔اس اہم اجلاس کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شا ہ کراچی میں ہی موجود ہیں ۔ان کی عدم شرکت کئی سوالوں کو جنم دے رہی ہے ۔جبکہ اجلاس میں پارٹی کے اہم عہدوں پر تبدیلیاں بھی ہوسکتی ہیں اور خورشید شاہ کو مزید ذمہ داریاں دی جاسکتی ہیں ۔