پاک فضائیہ کو کب اور کہاں نشانہ بنایا گیا؟
اسلام آباد(اے این این)قبائلی علاقوں میں دہشت گروں کے ٹھکانوں اور پناہ گاہوں پر بمباری میں مصروف پاکستان فضائیہ کی تنصیبات کو شدت پسندوں کی جانب سے گزشتہ آٹھ سال سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پشاور میں بڈا پیر میں پاکستان فضائیہ کی بیس پر حملے سے قبل بھی کراچی، کوئٹہ، کامرہ اور پشاور میں پاکستان فضائیہ کی ایئر بیس اور ایئرپورٹس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔10 دسمبر2007کو پاکستان میں جنگی جہاز سازی کے مرکز کامرہ میں واقع ادارے پاکستان ایرو ناٹیکل کپملیکس کے فوجی گیٹ کے قریب پاکستان فضائیہ کی بس میں خودکش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں سات افراد جاں بحق ہوئے۔اگلے ماہ یعنی 18 جنوری 2008 کو کامرہ پر دو راکٹ فائر کیے گئے لیکن ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 22 مئی کو 2011 کراچی میں پی این ایس پر حملہ کیا گیا، کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں دو اورین طیارے تباہ ہوئے اور دس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے گئے۔ 16 اگست 2012 کو ایک بار پھر کامرہ میں پاکستان فضائیہ کے اڈے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک ہوگئے، فورسز کی فوری کارروائی میں نو حملہ آور مارے گئے۔ 15 دسمبر 2012 کو پشاور ایئرپورٹ پر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی اور راکٹوں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور 42 زخمی ہوگئے، جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد مارے گئے۔ 8جون 2014کو پاکستان کے سب سے بڑے ایئرپورٹ، جناح انٹرنیشنل پر حملہ کیا گیا، رات بھر جاری رہنے والی کارروائی میں دس حملہ آوروں سمیت 26 افراد جاں بحق ہوئے ۔14اگست 2014 کو کوئٹہ میں پاکستان ایئر فورس کی سمنگلی ایئر بیس پر حملہ کیا گیا، فوری کارروائی میں 11دہشت گرد مارے گئے جبکہ دس کے قریب اہلکار زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 2009 میں جب سوات میں راہ حق اور راہ نجات آپریشن شروع کیا گیا تھا تو پاکستان بھر میں سکیورٹی اداروں کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا تھا اور خود کش حملوں کی ایک شدید لہر اٹھی تھی۔مارچ 2009 کو مناواں پولیس تربیت سینٹر پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت 15 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں چار دہشت گرد مارے گئے۔ 27 مئی 2009 کو لاہور میں آئی ایس آئی کے دفتر سے بارودی گاڑی ٹکرا دی گئی جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ 10اکتوبر2009کو دہشت گردوں نے راولپنڈی میں واقع پاکستان فوج کے دل و دماغ جی ایچ کیو پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں افسروں سمیت دس اہلکار شہید ہوئے جبکہ چار دہشت گرد مارے گئے۔ 15 اکتوبر 2009 کو لاہور میں آیف آئی اے کے دفتر پر حملے کے ساتھ ایک بار پھر مناواں میں پولیس سینٹر پر حملہ کیا گیا جس میں آٹھ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 16 افراد جاں بحق جبکہ جوابی کارروائی میں 8 حملہ آور مارے گئے۔ 16 اگست 2012 کو کامرہ میں پاکستان فضائیہ کے اڈے پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید ہوگئے ۔8 دسمبر 2009 کوملتان میں آئی ایس آئی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 15 افراد جاں بحق ہوئے، بارود سے بھری ہوئی گاڑی ٹکرانے کی وجہ سے آس پاس کی عمارتیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔10 جولائی2010 کو کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف سرگرم ادارے سی آئی ڈی کی عمارت سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی جس کے نتیجے میں اہلکاروں اور ان کے رشتے داروں سمیت 18 افراد جاں بحق جبکہ 100 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ 24جولائی 2013 میں سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے اور بم دھماکوں میں آٹھ افراد جاں بحق ہوئے جبکہ چار حملہ آور جوابی کارروائی کے دوران مارے گئے، کراچی کے بعد اندرون سندھ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا حملہ تھا۔