کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کیا جا رہا ہے، بھارتی کانگریسی رہنماوں کی تشویش
سری نگر(کے پی آئی)سابق بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی میں کانگریس کے کشمیرسے متعلق پالیسی ساز گروپ نے مقبوضہ کشمیر کا 2روزہ دورہ مکمل کرلیا،۔ پالیسی ساز گروپ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں کو نظر انداز کرکے بھارت نواز سیاسی رہنماوں اور سیول سوسائٹی گروپوں سے ملاقات کی ۔سابق بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی میں کانگریس کی قانون سازیہ ممبران کی میٹنگ کے دوران ریاست کی موجودہ صورتحال، دفعہ35اےِ کے علاوہ پیلٹ بندوق کے لگاتار استعمال،کورپشن اور بے روزگاری کے معاملے زیر بحث آئے۔ پالیسی ساز گروپ نے دورہ کشمیر کو سمیٹے ہوئے اتوار کو دوسرے روزبھی مختلف وفود سے تبادلہ خیال کیا۔ قانون ساز یہ ارکان کی میٹنگ کے دوران پیلٹ بندوق سے زخمی ہونے افراد اور اس کے لگاتار استعمال کا معاملہ اٹھا یا گیا،جس پر ممبران قانون سازیہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا۔ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بنائے رکھنے اور35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ بھی میٹنگ کے دوران چھایا رہا،جبکہ کانگریس کے ممبران قانون سازیہ نے بتایا کہ اس طرح کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔کانگریس کے نائب صدر اور ممبر اسمبلی اندروال غلام محمد سروڑی نے میٹنگ کے دوران کہا کہ کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کیا جا رہا ہے،جبکہ پیلٹ اور بلٹ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد میں کوئی بھی کمی نہیں آرہی ہے۔
انہوں نے کہاکشمیر چشم زار ہے،اور1990سے بھی بدترین صورتحال سے لوگ گزر رہے ہیں۔سروڑی کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کی ذمہ دار موجودہ سرکار کی الائنس ہے کیونکہ ناگپور کے فرمان پر عمل کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کشمیریوں کو کچلنا ہی موجودہ سرکار کا مقصد ہے،اور ترقی برائے نام ہے،جبکہ کورپشن اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ کانگریس کے ممبر اسمبلی گلزار احمد وانی نے پالیسی ساز گروپ کو پیلٹ کے قہر کے بارے میں جانکاری دی جبکہ عثمان مجید نے بھی موجودہ صورتحال کو خطرناک قرار دیا۔ پالیسی ساز گروپ سے پارٹی کے یوتھ جنرل سیکرٹری شیخ عامر رسول نے نوجوانوں پر پیلٹ کے استعمال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں میں تنہائی بڑھ رہی ہے کیونکہ نہ ہی انہیں روزگار کے مواقعے فراہم ہو رہے ہیں،اور نہ ہی بدعنوانی سے وہ چھٹکارحاصل کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران کانگریس کے ایک سنیئر لیڈر نے سابق وزیر داخلہ سے مخاطب ہوکرکہا یو پی اے سرکار میں بھی مرکزی ڈیلی گیشن آیا کرتے تھے،تاہم اس کا محاصل کیا ہوا۔کانگریس ترجمان کے مطابق اتوار کو پارٹی کے کشمیر سے متعلق پالیسی ساز گروپ سے25سے زائد وفود نے ملاقات کی جبکہ دو دنوں کے دوران مجموعی طور پر58وفود اور انفرادی سطح پر ملنے والوں کی تعداد1200کے قریب رہی۔ترجمان کے مطابق ان وفود نے ریاست کی موجودہ صورتحال اور اس صورتحال کی وجوہات سے متعلق جانکاری فراہم کی۔کانگریس ترجمان نے بتایا کہ ان وفود نے کشمیر کے کونے کونے میں رہائش پذیر لوگوں کے جذبات اور احساست سے متعلق جانکاری بھی دی۔پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ وفود نے موجودہ مخلوط سرکار کے ملاپ کو عوامی منڈیٹ کی وعدہ خلافی قرار دیتے ہوئے سابق مصالحت کاروں اور جسٹس صغیر کمیشن کی سفارشات کو عملانے پر بھی زور دیا،جبکہ سابق بھارتی حکومت کی طرف سے اعتماد سازی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدمات کا بھی تذکرہ کیا۔کانگریس ترجمان کے مطابق بار ایسو سی ایشن اننت ناگ،فروٹ گرورس ایسو سی ایشن،آر پار تاجروں کا وفد،اقلیتی ڈیلی گیشن،انٹیلیکچول ڈیلی گیشن،سابق پبلک سروس کمیشن چیئرمین محمد شفیع پنڈت کے سربراہی والا وفد، اور دیگر اضلاع سے آئے وفود ملاقی ہوئے۔