بیوی اور ساس کے قتل کے اصل محرکات کیا تھے ؟

بیوی اور ساس کے قتل کے اصل محرکات کیا تھے ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے ۔لیکن آج آئے روز کہیں نہ کہیں قتل کے واقعات معمول بن گئے ہیں۔ کہیں کسی شخص کو دشمنی کی بھینٹ چڑھا دیا جا تا ہے کبھی جا ئیداد اور کبھی غیر ت کے نام پر قتل کے واقعا ت روز مرہ کا معمو ل دکھا ئی دیتے ہیں ۔کبھی پا نی پینے پلا نے پر اور کبھی گوڑے دوڑانے پرقتل ہو رہے ہیں کبھی گھر یلو نا چاقی پر اور کبھی نا پسند کی شادی کے واقعات بھی جا ن لیواثابت ہو تے ہیں۔اسی طر ح کا ایک واقعہ رائیونڈ کے نواحی گاؤں میں بھی پیش آیا ہے کہ بھا ئی کے ساتھ ساس کی دوسری شاد ی کے ر نج میں ملز م عر فا ن نے ساس اور بیو ی کو کلہاڑیو ں کے وار کر کے قتل کردیا ۔ جس کی تفصیل کچھ یو ں بیا ن کی جا تی ہے کہ را ئے ونڈ کے علاقہ را م گا ؤ ں کی رہا ئشی 35سالہ مسرت بی بی جس کی 19سالہ بیٹی فا طمہ کی تقریباً ایک سال قبل عرفا ن نا می نوجوان سے شادی ہو ئی تھی ۔ پو لیس کے مطا بق مسرت بی بی دا ما د عرفا ن کے بھا ئی زاہد شیر محمد کو پسند کرتی تھی اور چند روز قبل دو نو ں نے مبینہ طو ر پر خفیہ طو ر پر شاد ی کر لی جس کا عر فا ن کو شد ید ر نج تھا اس نے متعد د با ر بیو ی فا طمہ اور سا س کور شتہ ختم کر نے کی د ھمکی بھی دی لیکن مستر ت اور فا طمہ نے در گزر کیا 11ستمبر کو جب عر فا ن گھر گیا اور اپنی ساس کو اس ر شتہ کو ختم کر نے کا کہنے لگا تو دونو ں میں تلخ کلا می ہو گئی جس پر ملزم عر فا ن نے طیش میں آکر کلہا ڑیو ں کے وار کر کے سا س کوقتل کیا جبکہ مزا حمت کر نے پر بیو ی کو بھی کلہا ڑی کے وار کر کے قتل کر دیا ، اطلا ع ملنے پر پو لیس نے موقع پر پہنچ کر لا شوں کو مردہ خا نہ میں منتقل کر دیا جبکہ ملز م نے آلہ قتل سمیت خود ہی گر فتاری دے دی۔ پولیس کی حراست میں ملزم عرفان کے انکشافات کے بعد ملزم کا بڑا بھائی زاہد غائب ہو گیا ہے پولیس ملزم زاہد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے ذرائع کے مطابق ملزم عرفان نے اپنی ساس اور بیوی کو قتل کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی ساس کو منع کیا تھا کہ وہ میرے بھا ئی سے طلاق لے لیکن وہ اس پر رضامند نہیں تھی جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم عرفان نے اپنی ساس ،(بھائی)زاہد کیساتھ نوسربازی کی ایک بہت بڑی واردات کی تھی جس میں رقوم کی تقسیم کے بعد زیور کی تقسیم پر پھڈا ہو گیا تھا جس پر طیش میں آکر ملزم عرفان نے اپنی ساس مسرت بی بی اور بیوی فاطمہ کو کلہاڑی کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے محلے داروں کا کہنا ہے کہ ہمیں قتل کی لرزہ خیز واردات کا علم پولیس کی آمد پر ہوا جبکہ محلے داروں نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقتولین کا چال چلن ٹھیک نہیں تھا اور وہ نوسربازی کی وارداتوں میں ملوث تھیں مقتولین کچھ عر صہ قبل سیالکوٹ سے رائے ونڈ آکر قیام پذیر ہو گئی تھیں مسرت بی بی نے زاہد میو کیساتھ شادی رچانے کے بعد اپنی جواں سالہ بیٹی فاطمہ کی شادی اپنے خاوند کے بھا ئی عرفان کیساتھ کردی جبکہ مقتولین بارے عرفان چشم کشا انکشافات کررہا ہے جس سے پولیس ایک بہت بڑے جرائم پیشہ گروہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیگی ۔میرے سامنے ایک ارب پتی انسان پیکر التجا بنا گر یہ زاری کر رہا تھا ۔ اُس کی ساری دولت اُس کے لیے بے معنی اور معذور بن چکی تھی ۔ ایک صحت مند آدمی کے منہ میں قدرتی طور پر روزانہ 600ملی میٹر تک تھوک بنتا ہے جو کہ 12اونس بو تل کو بھرنے کے لیے کا فی ہو تا ہے لیکن یہ امیر آدمی قدرت کی اس عظیم نعمت سے محروم ہو چکا تھا یہ بار بار اپنے منہ میں قطرہ قطرہ پا نی ڈال رہا تھا مجھے بھی اُس کی حالت پر ترس آرہا تھا ۔ پھر میں نے اُسے ذکر اذکار بتا ئے اور کہا کسی رات خدائے بے نیاز کے سامنے چند آنسو ندامت کے بہا دو یقیناًوہ ستر ماؤں سے زیادہ شفیق اور مہر بان ہے ضرور تمہا ری حالت پر رحم کھا ئے گا اور تمہا ری بیماری بھی شفا میں بد ل جا ئے گی پھر وہ امیر آدمی چلا گیا لیکن میرے لیے سوچ کی بہت ساری لکیریں بھی چھوڑ گیا کہ سوہنے رب نے انسانوں کو کتنی نعمتوں سے نواز رکھا ہے لیکن نا شکرا انسان اُن نعمتوں کی قدر ہی نہیں کر تا انسا نی جسم قدرت کا شا ہکار ہے ایک انسانی جسم میں قدرت نے چھوٹی بڑی آنتوں ، رگوں اور نسوں کا جا ل بچھا یا ہوا ہے اِس جا ل کی لمبائی ایک لاکھ کلو میٹر پر محیط ہے اِن کو اگر آپ ڈوری کی شکل دے دیں تو دو بار زمین کے گولے پر لپیٹی جا سکتی ہے ہما ری آنکھیں ایک کروڑ دس لاکھ رنگوں کو دیکھ سکتی ہیں اور اگر کسی وجہ سے آنکھیں رنگوں کی شنا خت کی صلاحیت کھو دیں تو سارے زمانے کے ہیرے جوا ہرات اور سونے کے پہاڑ بھی آنکھوں کو اُس کے رنگ واپس نہیں دلا سکتے ۔ انسانی نا ک تین ہزار خو شبوئیں سونگھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور جن لوگوں کی سونگھنے کی حس جواب دے جا ئے تو وہ پھولوں اور گٹر کی بو میں تمیز نہیں کر سکتا اور جن کی یہ صلاحیت ختم ہو جا ئے وہ پھر واپس نہیں آتی میڈیکل سائنس کی ترقی اُس وقت شدید معذوری کا اظہار کر تی ہے جب وہ پو ری کو شش کے با وجود بھی کسی گو نگے کے منہ سے ایک بھی لفظ نہیں نکلوا سکے ۔ ہما رے ہو نٹ خو بصورتی کے لیے ضروری تو ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں ہو نٹوں کی وجہ سے ہم پی سکتے ہیں کھا سکتے ہیں اور ہما ری گفتگو اور الفاظ کی ادائیگی 35فیصد تک ادھو ری ہو جا تی ہیں جب تک ہو نٹوں کا سہا را نہ لیا جا ئے ۔ زخم لگنے کی صورت میں اللہ تعالی کے خو د کا ر نظا م کے تحت خو د ہی تھوڑی دیر میں خو ن جمنا شروع ہو جا تا ہے اور یہ سارا نظا م جسم میں مو جود خلیے ہی کر رہے ہو تے ہیں تصور کر یں اگر حادثے یا چوٹ کی صورت میں خو ن جمے نہ تو خون کے بہنے سے مو ت واقع ہو جا ئے یعنی خو ن کا جمنا بھی عطیہ خداوندی ہے بلا شبہ چہرہ انسانی شخصیت کی خو بصورتی میں سب سے اہم کر دار ادا کر تا ہے چہرے کی خو بصورتی کا سارا دارومدار گا لوں پر ہو تا ہے اگر کسی حا دثے یا بیما ری کی وجہ سے ہما ری داڑھیں نکل جا ئیں جبڑے گل سڑ جا ئیں تو گا ل اند ر کو دھنس جا ئیں گے تو خوبصورتی کی جگہ بد صورتی لے لے گی اور انسان کی خو بصورتی اور دلکشی کا دارومدار اُس کی دلکش دلنشیں سحر انگیز مسکراہٹ پر بھی ہے ایسی خو بصورت مسکراہٹ میں بنیادی کر دار وہ تین سو پوا ئنٹ کر تے ہیں جو قدرت نے تخلیق کئے ہیں اور اگر اِن پوا ئنٹس کی تر تیب غلط یا خرا ب ہو جا ئے تو چہرے پر مسکرا ہٹ کی بہار نہیں آتی اور پھر دلکش حسین چہرہ مسکراہٹ کی کرا مت سے محروم ہو جا تا ہے ۔انسانی جسم میں انگوٹھے کی اہمیت کا اندازہ اِس با ت سے لگا یا جا سکتا ہے کہ اگر انگوٹھا نہ ہو تو انسان اور بندر میں فرق ختم ہو جا ئے ریڑھ کی ہڈی نے انسان کو چوپا ئے سے انسان بنا یا اور اگر یہ ہڈی اپنا توازن بر قرار نہ رکھ سکے تو جدید انسان ڈارون کا قدیم انسان بن جا ئے جگر اور گر دے خرا ب ہو جا ئیں تو لاکھوں روپے لگا نے کے بعد بھی زندگی اجیرن ہی رہتی ہے ۔ اور یہ خدا ہی ہے جو ہما ری سستیوں کو تاہیوں گنا ہوں نا فرمانیوں کے با وجود ہمیں معا ف کر تا ہے خدا کا ئنا ت اور انسان کو بنا کر الگ نہیں ہو گیا بلکہ اِس کی رکھوالی اپنے ذمے لے لی ہے دنیا سوتی ہے لیکن خدا ہمہ وقت جا گتا ہے تا کہ نظا م کا ئنات میں خلل نہ آئے بندے چاہے لا کھ غا فل ہو جا ئیں وہ کبھی غا فل نہیں ہو تا ۔ انسانو ں سے پیا ر محبت اللہ تعالی کو پسند ہے اور قتل کو کبیر ہ گنا ہ قرار دیا گیا ہے ۔

مزید :

ایڈیشن 2 -