کم کیلوریزوالی غذائیں طویل زندگی کی ضمانت
فلا ڈلفیا(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک اہم تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کم کیلوریز والی غذا طویل العمری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس سے قبل 1935 میں بعض ماہرین نے کچھ ممالیوں پر تحقیق کے بعد نتیجہ اخذ کیا تھا کہ کم کیلوری والی غذا کھانے سے زندگی بڑھتی ہے۔اب فلاڈلفیا کی ٹیمپل یونیورسٹی میں واقع لیوس کیٹز اسکول آف میڈیسن (ایل کے ایس او ایم) کے ماہرین نے وہ طریقہ کار دریافت کیا ہے جس کے تحت بیان کیا جاسکتا ہے کہ آخر کم کیلیوریز کس طرح زندگی بڑھاتی ہے۔اس قدرتی مکینزم کا نام ’میتھائلیشن ڈرفٹ‘ رکھا گیا ہے جسے ایل کے ایس او ایم کے ماہر ڈاکٹر جین پیئرا آئسا اور ان کے ساتھیوں نے دریافت کیا ہے۔میتھائلیشن ڈرفٹ کو یوں سمجھئے کہ ڈی این اے میتھائلیشن ہر جاندار کا ایک لازمی عمل ہوتا ہے جس کے ذریعے پودے سے لے کر انسان تک اپنے جین کے اظہار (ایکسپریشن) کو باقاعدہ بناتے ہیں۔ یعنی کونسے جین کی نقل بنانی ہے اور کس جین کی نقل تیار نہیں کرنی۔ اب اگر اس روش سے خلیات ہٹ جائیں تو یہ عمل میتھائلیشن ڈرفٹ کہلاتا ہے۔اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈین اے میتھائلیشن ڈرفٹ بڑھ جاتی ہے لیکن ڈاکٹر جین کی ٹیم نے اس عمل اور طویل زندگی کے دوران ایک تعلق دریافت کرلیا ہے۔ اس کے لیے سائنسدانوں نے چوہوں اور بندروں پر تجربات کئے اور ان میں کیلوریز کی مقدار میں بالترتیب 40 سے 30 فیصد کمی کردی۔ بندروں کی عمر 7 سے 14 برس اور چوہوں کی عمر ساڑھے تین ماہ تک تھی۔بندروں کو کم کیلوری والی غذائیں 22 سے 30 برس تک اور چوہوں کو 2 سے 3 سال تک کھلائی جاتی رہیں۔ ماہرین اس وقت حیران رہ گئے جب ان جانوروں پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوئے اور بندروں کے خون میں میتھائیلیشن عمر 7 برس کم تھی یعنی ان بندروں کی اوسط عمر بھی بڑھی۔ اسی طرح چوہوں کی عمر بھی زیادہ دیکھی گئی۔