امن کی کنجی سپر پاور کے پاس نہیں،پاکستان اور افغانستان کے درمیان چین ضامن ہے :اسفند یار ولی خان
پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کی فضاء سے خطے کی صورتحال دگرگوں ہے اور چین کو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں ضامن کا کردار ادا کرنا چاہئے ،اے این پی ایک عرصہ سے خارجہ و داخلہ پالیسیوں کو ری وزٹ کرنے کا مطالبہ کرتی آئی ہے لیکن حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی کے باعث خطے کے تین ممالک کے ساتھ پاکستان کو تعلقات میں کشیدگی کا سامنا ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز میں پارٹی کی مرکزی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ ملک کی پالیسیوں کو درست سمت میں لے جانے کیلئے جلد از جلد کام کرنا ہوگا ، ٹرمپ کی پالیسی پاکستان اور افغانستان دونوں کیلئے تباہ کن ہے،انہوں نے کہا کہ ماسکو میں پاکستان، چین اور روس مل کر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں جبکہ افغانستان کا کوئی نمائندہ اس میں شریک نہیں تھا، دونوں ممالک کے درمیان موجود صرف بد اعتمادی اور غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے ،اور اس مقصد کیلئے چین کو صرف سہولت کار نہیں بلکہ ضامن کا کردار ادا کرنا چاہئے اور جو بھی فیصلہ ہو دونوں ملک اسے ماننے کے پابند ہوں ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے خطے کو کشت وخون کی آگ میں جھونک دیا ،البتہ سانحہ اے پی ایس کے بعد ایک متفقہ 20نکاتی دستاویز سامنے آئی لیکن بد قسمتی سے اسے مصلحت کی بھینٹ چڑھایا گیا اور مرکزی حکومت نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گرد پھر سے منظم ہونے لگے ،ملک کی سیاسی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے این پی عدالتی فیصلہ سے قبل نواز شریف کے استعفے کے حق میں نہیں تھی اور ہم نے عدالتی فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن والوں سے کہا تھا کہ محاذ آرائی کا ماحول نہ بنائیں اس سے ملک کو نقصان ہو گا سیاسی میں مائنس ون فارمولہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا، وزیر اعظم شاہد خاقان فاٹا اور سی پیک کے حوالے سے نواز شریف کے پختونوں کے ساتھ وعدے ایفا کریں اور انہیں جلد از جلد عمل جامہ پہنائیں ،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایک وعدہ نواز شریف ولی خان بابا کے ساتھ کر کے مکر گئے تو ان کا ٹھکانہ جدہ بنا ، اور اب پختونوں کے ساتھ وعدوں سے انحراف کیا تو انہیں کہیں بھی جگہ نہیں مل رہی ،انہوں نے کہا کہ اے این پی 9اکتوبر کو ہونے والے فاٹا اصلاحات کیلئے ہونے والے لانگ مارچ اور مظاہرے میں بھرپور شرکت کرے گی اور ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑی رہے گی،صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہصحت کے شعبہ کی حالت دگرگوں ہے جبکہ تعلیمکا محکمہ بھی وینٹی لیٹر پر ہے ، صوبے میں تبدیلی تو آئی لیکن اس کا رخ الٹی جانب تھا ، ہسپتالوں کی حالت زار صحت کے انصاف پر سولیہ نشان تھا جبکہ ڈینگی نے آ کر حکومتی کارکردگی کا پول سرے سے ہی کھول کر رکھ دیا ،تعلیم کا شعبہ زوال پذیر ہے اور گزشتہ میٹرک کے نتائج تشویشناک حد تک خراب رہے چار سال میں حکومت نے تمام شعبوں کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ اے این پی کے پارلیمانی بورڈ کو ٹکٹ کیلئے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں ،اور اس سال کے آخر تک امیدواروں کا اعلان کر دیا جائے گا ، تاہم پارٹی کسی بھی امدوار کو ٹکٹ جاری کرے باقی تمام کارکنوں کو اس سے تعاون کرچا ہو گا ، اے این پی نظریاتی پارٹی ہے اور اقتدار کا حصول کارکنوں کا مقصد نہیں ہونا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں کامیابی کے بعد عوام کی خدمت کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے