شاہ زیب قتل کیس کی سماعت22 ستمبر تک ملتوی

شاہ زیب قتل کیس کی سماعت22 ستمبر تک ملتوی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس میں طالب علم شاہ زیب قتل کیس کی سماعت22 ستمبر تک ملتوی کردی۔ ملزم کے وکیل آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔پیر کو سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو ڈیفنس میں طالب علم شاہ ذیب قتل کیس سے متعلق سزائے موت کے خلاف شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائک نے کہا کہ انسدادہشت گردی عدالت نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ملزموں کو سزا سنائی۔ سزا کے وقت شاہ رخ جتوئی کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔ فاروق ایچ نائک نے کہا کہ مقدمہ جیونائل سسٹم کے تحت چلانا چاہیے تھا۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ تعلیمی دستاویزات سے تو لگ رہا ہے شاہ رخ جتوئی نے ڈھائی برس کی عمر میں پانچ جماعتیں پاس کرلیں تھیں؟ جسٹس خادم حسین نے بھی فاروق ایچ نائک کے دلائل پر استفسار کیا کہ بعض سرٹیفیکٹس کے مطابق شاہ جتوئی نے اسکول میں داخلہ بعد میں لیا اور چھوڑا پہلے؟ عدالت کے سوال پر ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائیک ہچکچاتے رہے۔ فاروق ایچ نائک نے کہا کہ شاہ زیب کے قتل کے وقت شاہ جتوئی کی عمر سترہ اور اٹھارہ برس کے درمیان تھی۔تفتیشی افسر نے اسپتال جو برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا اس پر شاہ جتوئی کی والد کاغلط نام درج ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے کہا مقتول شاہ زیب اور شاہ رخ کی فیملی کے ساتھ صلح ہوچکی ہے۔ ٹرائل کورٹ نے اہم شواہد کو نظر انداز کرکے ملزموں کو سزا سنائی۔ شاہ رخ جتوئی اور دیگرکی سزاوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اے ٹی سی نے دو ہزار تیرہ میں شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور کو موت کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے سجاد تالپور اور غلام مرتضی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ کے چار بینچ پہلے بھی مجرموں کی اپیلیں سننے سے انکار کرچکے ہیں۔ عدالت نے فاروق ایچ نائک کو آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔