آزادکشمیر،سیکرٹری تعلیم کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع
مظفرآباد(بیورورپورٹ)آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ نے تعلیمی پیکج پر دیئے گئے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کی پاداش میں سیکرٹری تعلیم کالجز اور ڈائریکٹر کالجز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی ہے۔سپریم کورٹ کے ڈبل بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء کررہے ہیں جبکہ جسٹس محمد سعید اکرم بھی بینچ میں شامل ہیں نے پیر کے روز تعلیمی پیکج سے متعلق پیپلزپارٹی کے صدر لطیف اکبر اور دیگر راہنماؤں کی جانب سے دائر کردہ کیس پر سماعت کی۔محکمہ تعلیم اور حکومت کی جانب سے توہین عدالت پر جاری نوٹسز کے جوابات داخل کیے ۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لیت ولال سے کام کیوں لیا جارہا ہے ۔انہوں نے اس پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں جو کہ غلط ہیں ہار جیت کی خبریں لگانے والے اخبارات کو وارننگ دیتے ہوئے عدالت نے قراردیا کہ عدالتی فیصلوں کو مذاق نہ بنایا جائے۔سیاسی جماعتیں اپنی لڑائی کورٹ سے باہر جاکر لڑیں۔عدالت میں پیپلزپارٹی کی جانب سے پٹیشنر چوہدری لطیف اکبر اور دیگر راہنماؤں کے علاوہ کثیر تعدادمیں کارکنان موجود تھے جبکہ محکمہ تعلیم کے آفیسران بھی پیش ہوئے ۔عدالت نے آئندہ سماعت 3اکتوبر مقرر کردی ہے۔عدالت نے تعلیمی پیکج کے تحت اپ گریڈ کیے گئے ادارے ختم کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم شاہد محی الدین اور ڈائریکٹر افشاں نقوی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ پیشی پر ہر دوآفیسران کی جانب سے توہین عدالت پر معافی مانگی گئی تھی تاہم عدالت نے انہیں تحریری باضابطہ معافی مانگنے کاحکم دیا تھا اور قراردیا تھا کہ اس کے بعد ہی عدالت معافی ناموں کو زیر غور لائے گی۔