”واجد ضیا نے بطور ڈی جی حج جو گل کھلائے ان پر۔۔۔“رانا ثنا اللہ نے پاناما کیس جے آئی ٹی کے سربراہ پر اب تک کا سب سے بڑا الزام لگا دیا اور ساتھ ہی ایسا مطالبہ کردیا کہ آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کیا ،این اے 120کے ضمنی انتخاب کے نتیجے کے بعد اب ہم سے سپریم کورٹ کے فیصلے پرایمان لانے کا تقاضا نہ کیا جائے ۔پاناما جے آئی ٹی کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہہ جے آئی ٹی میں موجو دتین لوگوں نے کونسا اتنا بڑا کارنامہ کردیا جو انہیں سراہا گیا ۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ واجد ضیا ڈی جی حج رہ چکے ہیں، میں حج سے ہو کر آیا ہوں،واجد ضیا نے جو گل وہاں پر کھلائے ہیں اگر وہ سامنے آجائیں تو ان کے کردار کے بارے میں پتہ چل جائے گا ،اگر اس بات کی انکوائری کرلی جائے تو واجد ضیا کا بھی پتہ لگ جائے گا ۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عرفان منگی کے کردار کے بارے میں لوگوں سے پوچھیں ،جے آئی ٹی میں موجود ایک اور صاحب کے جنرل مشرف سے تعلقات ڈھکے چھپے نہیں ۔
لاہورمیںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ن لیگ نے الیکشن جیتا ،اب پنڈی کا شیطان ،مکار مولوی اور عمران خان تسلیم کر لیں کہ ن لیگ کو فتح حاصل ہوئی ہے ،این اے 120الیکشن میں عمران خان نے سپریم کورٹ کو سیاسی جماعت کے طور پر متعارف کرایا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لیے سائنٹیفک طریقے بھی آزمائے گئے ،ضمنی انتخاب کے لیے امید واروں کی تعداد 44رکھی گئی جس کے باعث لوگوں کو اپناامید وار ڈھونڈنے میں دشواری ہوئی اور پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا۔ان کا کہنا تھا کہ این اے 120میں ہم نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تو کہا گیا کہ تحریک انصاف کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا لیکن تحریک انصاف نے وقت بڑھانے سے انکار کردیا کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ ن لیگ کے کارکن لائنوں میں لگے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملد رآمد کیا کیونکہ یہ آئینی اور قانونی طور پر لازم تھا لیکن یہ فیصلہ کوئی آسمانی صحیفہ ،ہم سے اس فیصلے پر ایمان لانے کا تقاضا نہ کیا جائے،سپریم کورٹ نے ڈوگر کورٹ کے فیصلے کو بھی کہا تھا کہ وہ غلط تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگا یا گیا کہ پاناما کیس کے ججوں کو رشوت دینے کی کوشش کی گئی ، بعض ججوں کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ وکیل تھے، ان ججوں کا مقام اتنا بلند ہے کہ انہیں کوئی آفر کرنے کی جرات نہیں کر ے گا،سپریم کورٹ کو ان لوگوں کو بلا کر کہنا چاہیے تھا کہ کیا آپ کو ہم نے کہا کہ آفر ہوئی ہے ۔
ؒمزید خبریں :شہباز شریف لندن سے آتے ہی اسلام آباد میں ایسے شخص کو ملنے چلے گئے کہ جان کر آپ بھی ہکا بکا رہ جائیں گے