نبی پاک ﷺ کا وہ صحابی جنہوں نے اپنی وفات کے بعد نصیحت فرمائی، وہ واقعہ جسے جان کر آپ کا بھی ایمان تازہ ہوجائے گا

نبی پاک ﷺ کا وہ صحابی جنہوں نے اپنی وفات کے بعد نصیحت فرمائی، وہ واقعہ جسے ...
نبی پاک ﷺ کا وہ صحابی جنہوں نے اپنی وفات کے بعد نصیحت فرمائی، وہ واقعہ جسے جان کر آپ کا بھی ایمان تازہ ہوجائے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت ثابت بن قیسؓ مشہور صحابی ہیں۔ وہ بڑے پائے کے مقرر تھے۔ ایک مرتبہ غیر مسلموں کا وفد مدینہ آیا اور اس نے نبی کریمﷺ سے کہا کہ ہم شعر و شاعری اور خطابت میں مقابلہ کرتے ہیں۔ چنانچہ ان کے شاعر کے مقابلے میں آپ نے حضرت حسان بن ثابتؓ کو شعر گوئی کا حکم دیا اور ان کے خطیب کا مقابلہ کرنے کا حکم حضرت ثابتؓ کو دیا گیا۔ اس لئے انہیں ”خطیب رسول“ کہا جاتا ہے۔
روزنامہ امت کے مطابق حضرت ثابت بن قیسؓ کی یہ ایک کرامت ایسی بے مثل ہے کہ اس کی دوسری کوئی مثال نہیں مل سکتی۔ شہید ہوجانے کے بعد آپؓ نے ایک صحابیؓ سے خواب میں یہ فرمایا کہ اے شخص! تم امیر لشکر حضرت خالد بن الولیدؓ سے میرا یہ پیغام کہہ دو کہ میں جس وقت شہید ہوا، میرے جسم پر لوہے کی ایک زرہ تھی، جس کو ایک مسلمان سپاہی نے میرے بدن سے اتارلیا اور اپنے گھوڑا باندھنے کی جگہ پر اس کو رکھ کر اس پر ایک ہانڈی اوندھی کرکے اس کو چھپا رکھا ہے، لہٰذا امیر لشکر میری اس زرہ کو برآمد کرکے اپنے قبضے میں لے لیں اور تم مدینہ منورہ پہنچ کر امیر المومنین حضرت ابوبکرصدیقؓ سے میرا یہ پیغام کہہ دینا کہ جو مجھ پر قرض ہے، وہ اس کو ادا کردیں اور میرا فلاں غلام آزاد ہے۔
خواب دیکھنے والے صحابیؓ نے اپنا خواب حضرت خالد بن الولیدؓ سے بیان کیا تو انہوں نے فوراً ہی تلاشی لی اور واقعی ٹھیک اسی جگہ سے زرہ برآمد ہوئی، جس جگہ کا خواب میں آپؓ نے نشان بتایاتھا اور جب امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیقؓ کو یہ خواب سنایا گیا تو آپؓ نے حضرت ثابت بن قیسؓ کی وصیت کو نافذ کرتے ہوئے ان کا قرض ادا فرمادیا اور ان کے غلام کو آزاد قرار دے دیا۔
مشہور صحابی حضرت انس بن مالکؓ فرمایا کرتے تھے کہ یہ حضرت ثابت بن قیسؓ کی وہ خصوصیت ہے، جو کسی کو بھی نصیب نہیں ہوئی، کیونکہ ایسا کوئی شخص بھی میرے علم میں نہیں ہے کہ اس کے مرجانے کے بعد خواب میں کی ہوئی اس کی وصیت کو نافذ کیا گیا ہو۔ (تفسیر صاوی، ج2، ص108)

مزید :

روشن کرنیں -