سینیٹ میں اپوزیشن کا گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
اسلام آباد( آئی این پی ) سینیٹ میں اپوزیشن نے گیس کی قیمتوں 143فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا، ہمیں معیشت خراب حالت میں ملی ، گیس کی قیمتوں میں 143فیصد اضافہ کمرشل اداروں کیلئے کیا ، ہم نے غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا، شبلی فراز، پنجاب حکومت کے اشتہار میں منظور پشتین کی تصویر دکھانے کا معاملہ تحقیقات کیلئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن نے گیس کی قیمتوں 143فیصداضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غریب آدمی پر مصیبتوں کے پہاڑ ڈھا دیئے ہیں ، اتنی قیمتیں گزشتہ تیس سالوں میں نہیں بڑھائی گئیں ، اس طرح راتوں رات گیس کی قیمتوں میں اضافے کی کیا منطق بنتی ہے ،گیس کے بغیر نہ چولہے جلیں گے نہ انڈسٹری چلے گی ، حکومت کے پہلے 100دنوں میں 100لطیفے تو نہیں ہونے چاہیءں ، یہ بات پالیمان میں لانی چاہئے تھی ، اسد عمر کی پہلے کی تقاریر نکال کر دیکھ لیں ہر مسئلے پرکس طرح انہوں نے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا ، لیکن آج یوٹرن پر یوٹرن لے رہے ہیں۔ حکومت کی ساری بڑی ٹیم آٹھ بھینسیں اور گاڑیاں بیچنے پر لگی ہوئی ہے ، ا س وقت تک فنانس بل پر بات نہیں کرنی چاہئے جب تک قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا جائے،(ن) کی حکومت نے بھاشا ڈیم کی زمین کے لئے 100ارب روپے خرچ کئے ، موجودہ حکومت نے لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ ان خیالات کااظہار شیری رحمان ، جاوید عباسی، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر نے کیا۔ اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں معیشت بہت خراب حالت میں ملی ہے، ہمارے گردشی قرضے 1.2ٹریلین پر چلے گئے ہیں، پچھلی حکومتوں کو گیس کی قیمتیں گاہے بگاہے بڑھانی چاہئیں تھیں، اب ساری چیزیں ہمارے اوپر آ گئی ہیں، ہمیں عوام سے سچ بولنا ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ نے پنجاب حکومت کے اشتہار میں منظور پشتین کی تصویر دکھانے کا معاملہ تحقیقات کے لئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔منگل کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں مسلسل پشتون قوم اور کلچر کی میڈیا میں تضحیک کی جا رہی ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ 25لاکھ سوات سے جبکہ 15لاکھ لوگ وزیرستان سے آئی ڈی پیز بنے،ہر کلچر کی عزت ہونی چاہیے، اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔
گیس اضافہ مسترد