لیاقت پور ، پولیس اہلکاروں کا شہری کے گھر د ھاوا ، متعد خواتین پر تشدد

لیاقت پور ، پولیس اہلکاروں کا شہری کے گھر د ھاوا ، متعد خواتین پر تشدد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لیاقت پور (نامہ نگار)خورشید کالونی کچی منڈی لیاقت پور میں تھانہ تبسم شہید(بقیہ نمبر26صفحہ12پر )

کے اہلکاروں کی پولیس گردی کا شکارہونیوالی خواتین نسرین کنول اور پروین اختر نے کہاہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام نے ان کے گھر کی دیواریں پھلانگ کر بچوں، مردوخواتین اور بزرگ باپ پرتشدد کرنے کے ذمہ دار سب انسپکٹر ،حوالدار جبکہ دوران حراست تشدد کرکے اس کے بھائی کا بازوتوڑنے والے ایس ایچ او کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پریس کلب لیاقت پور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چادر اور چاریواری کے تقدس کی پامالی اور پولیس تشدد کے اس سنگین واقعہ کو ڈیرھ ماہ ہونے کو ہے مگر میڈیکل رپورٹس میں تصدیق ہونے کے باوجود نہ تو ذمہ دار پولیس افسرواہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا اور نہ ہی انہیں معطل کیاگیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ سب انسپکٹر مقصود احمد بدستور تھانہ میں تعینات ہے اور ان کے خاندان کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کے علاوہ جرائم پیشہ افراد کے ذریعے نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دے رہاہے۔ نسرین کنول اور پروین اختر نے مزید کہاکہ نجی ٹارچر سیل ان کے بھائیوں محمد افضل اور محمد ریاض کو تشدد کا نشانہ بنانے اور لاٹھی کے وار کرکے محمد افضل کا بازو توڑنے والے ایس ایچ او یٰسین گجر کو بھی معطل کرنے کی بجائے صرف تبدیل کیاگیا ہے جو عدالت میں زیر سماعت رٹ پٹیشن واپس لینے کے لئے مختلف ذرائع سے دباؤ ڈال رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس کے صوبائی ،ریجنل اور ضلعی افسران بے لگام پولیس اہلکاران کی لاقانونیت کا نوٹس لیتے تو گذشتہ روز تھانہ پکالاڑاں میں بے گناہ شہری کی ہلاکت نہ ہوتی مگر پولیس حکام اختیار ات کے ناجائز استعمال میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سزا دینے کی بجائے انہیں تحفظ فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار ،وزیراعظم عمران خان ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ،آئی جی پنجاب محمد طاہر اور آرپی او بہاول پور سے اپیل کی ہے کہ ان کے خاندان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنیوالے پولیس افسران اور پرائیویٹ افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
دھاوا