کشمیر کے معاملے پر پارلیمنٹ میں اتفاق رائے نیب کے ذریعے ختم کرایا گیا ،بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےحکومت کےخلاف احتجاجی تحریک چلانےاورمولانا فضل الرحمن کے’’آزادی مارچ‘‘ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئےکہاہے کہ کشمیر کے معاملے پر پارلیمنٹ میں اتفاق رائے نیب کے ذریعے ختم کرایاگیا،حکومت کی نالائقی اور نااہلی کا اثر معیشت،جمہوریت اور کشمیر پر ہو رہا ہے ۔
میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری کور کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے مشاورت کی گئی،آج پھرایک سیاسی گرفتاری کی گئی،خورشیدشاہ کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتےہیں،خورشید شاہ کوکشمیر پرحکومتی ناکامی سےتوجہ ہٹانے کےلیےگرفتار کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کاکالا قانون مشرف کا بنایا ہوا ہے، نیب سیاسی انجینیرنگ کے لیے بنایا گیا ہے،حکومت نیب کےزوراوردباؤ پر چل رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نےکہاکہہم نےحکومت اوران کےسہولت کاروں کوڈیڈ لائن دے دی ہے اور اب ہم ملک میں بڑھتی مہنگائی،معاشی صورتحال کی خرابی اور عوامی مسائل کو سامنے رکھ کر ملک بھر میں احتجاج کریں گے جس کی تفصیلات جلد جاری کر دی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ آج شہر اور علاقوں کی نشاندہی کی گئی جہاں احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نیب آمر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے جس نے فریال تالپور کو بھی غیر آئینی طریقے سے گرفتار کیا، حزب اختلاف کے لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،عمران خان کے کٹھ پتلی وزیر اعظم ہونے کی وجہ سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے،وزیراعظم کشمیر نہیں کراچی فتح کرنا چاہتے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو ڈیڑھ ماہ سے زائد کا وقت گزر چکا مگر وزیراعظم نے اس مسئلے پرعالمی برادری کو آج تک اعتماد میں نہیں لیا،عمران خان کو ہمیں آپس میں لڑانے کے بجائے ہمیں ایک بن کر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا چاہیے تھا،جب کشمیر پر ایک اہم موقع آ رہا ہے تو نیب کو استعمال کرکے سیاسی بدلے لیے جارہے ہیں اور کشمیر پر ناکامی کی وجہ سےگرفتاریاں کر کے عوام کی توجہ ہٹائی جارہی ہے،موجودہ حکومت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک بار پھر نیب کو استعمال کر رہی ہے، مریم نواز، فریال تالپور اور سید خورشید احمد شاہ کو عین اس وقت گرفتار کیا گیا جب پوری قوم مسئلہ کشمیر پر ایک واضح حکومتی موقف کی منتظر ہے،یہ ایک نالائق اور نااہل حکومت ہے،یہ اگراپنے ملک کی قیادت نہیں کرسکتے توکشمیر پر کچھ بھی نہیں کرسکتے، عمران خان کشمیریوں کے انسانی حقوق پر بات کیسے کریں گے ؟ اپنے ہی ملک میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے ’’آزادی مارچ‘‘ کی حمایت کرتے ہیں تاہمپاکستان پیپلز پارٹی کسی بھی صورت میں مذہبی اور نفرت آمیز سیاست کا حصہ نہیں بنے گی،ہم ہمیشہ سے غیر جمہوری قوتوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے اور آج بھی کسی قسم کا سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں ہیں