چونیاں میں بچوں کا اغوا اور قتل

چونیاں میں بچوں کا اغوا اور قتل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app



قصور کی معصوم زینب کے قتل اور ویڈیوز سکینڈل کے بعد اب پھر ایک بڑی المناک واردات سامنے آ گئی ہے،جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زینب قتل میں ملوث ملزم کی سزائے موت پر تو عملدرآمد ہو گیا اور دو چار دوسرے ملزم ویڈیو سکینڈل میں ملوث پائے گئے اور دو کو سزا بھی ہوئی، لیکن یہ گروہ ختم نہیں ہو سکا اور کچھ عرصہ کی خاموشی کے بعد پھر سے سرگرم عمل ہو گیا ہے۔ اطلاع ہے کہ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران چونیاں اور قریبی گاؤں سے چار بچے اغوا ہوئے۔ ایک بچہ فیضان تو دو روز قبل گم ہوا، جبکہ علی حسنین، سلمان اور عمران قریباً دو ماہ سے مختلف اوقات میں غائب ہوئے۔گزشتہ روز شہر کے نزدیک مٹی کے ٹیلوں سے مٹی لے جانے والے ٹریکٹر ڈرائیوروں کی نشاندہی پر تین نعشیں دریافت ہوئیں۔ایک تو فیضان کی تھی،جو ایک روز پہلے ہی اغوا ہوا تھا، جبکہ دوسری دونوں مسخ شدہ تھیں، جو علی حسنین اور سلمان کے نام سے شناخت ہوئیں، چوتھے بچے عمران کا تاحال کوئی پتہ نہیں،اس ظالمانہ فعل کے خلاف بھرپور احتجاج ہوا، وزیراعلیٰ اور آئی جی نے نوٹس لیا اور پانچ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی گئی۔ یہ بھی درندگی کی بڑی واردات یا وارداتیں ہیں،جو قصور کے سانحات کے دب جانے کے بعد ظاہر ہوئی ہیں، تب شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اغوا اور مجرمانہ فعل کی ان وارداتوں کا تعلق ویڈیو والے بین الاقوامی اور بین الاضلاعی گروہوں سے ہو سکتا ہے کہ قصور میں تو ویڈیو سکینڈل کے واضح ثبوت مل گئے تھے، تب بھی جے آئی ٹی بنی اور بڑے پیمانے پر تفتیش و تحقیق کا شور ہوا تاہم معصوم زینب کے قتل کا ملزم ملتے ہی جلدی سے معاملہ ٹھپ دیا گیا،کہ زینب کے والد نے ہمت اور استقامت دکھائی، جبکہ میڈیا نے مکمل ساتھ دیا، اس سب کے باوجود روایتی تفتیش کی گئی اور قتل مل جانے پر شکر ادا کر گیا تاہم پورے معاملے کی سائنسی تحقیق کی طرف توجہ نہ دی گئی،بجز اس کے کہ شناخت کے لئے ڈی این اے کا سہارا لیا گیا، اب بھی بارہ افراد کو شبہ میں حراست میں لیا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ ان بچوں کی نعشوں اور درندگی کے ثبوتوں سے ایک بار پھر واضح ہوا کہ برائی تو ایک طرف یہاں کوئی گرہ کا کام کر رہا ہے، جو وقتی طور پر خاموش ہوا اور اب پھر سے سرگرم ہو گیا،اور قصور کی تفتیش میں پورے گروہ کا قلع قمع نہیں ہوا تھا اورنہ ہی سراغ لگایا گیا،حالیہ افسوسناک وارداتوں کے بعد جہاں معاشرتی المیہ پھر سے سامنے آیا ہے، وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ اب مجرم گروہ کے نظریئے پر سائنسی تفتیش کی جائے اور پس پردہ افراد کو بھی پکڑ کر قرار واقعی سزا دلائی جائے۔

مزید :

رائے -اداریہ -