کراچی ،اکادمی ادبیات کے زیر اہتمام ابن انشا ء کی یاد میں مشاعرہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اکادمی ادبیا ت پاکستان سندھ کے زیراہتمام پاکستان کے نامورشاعر ابن انشاء کی یاد میں’’ مشاعرہ‘‘ کاانعقاد اکادمی ادبیات کے کراچی دفتر میں منعقد کیا گیا۔ جس کی صدارت اردو کے نامور شاعر ،افسانہ نگار عرفان علی عابدی نے کی اور مہمان خاص محمد رفیق مغل تھیں صدر محفل عرفان علی عابدی نے کہا کہ انشاء جی کی شاعری میں حسن وجاذبیت کی وجہ یہ ہے کہ وہ زبان میں اپنے جذبات اور احساسات کو بھرپور انداز میں جذب کرنیکی صلاحیت رکھتے تھے اپنے دلکش اسلوب اور طرز خاص سے اردو غزل کو مقبول بناتے ہوئے انتہائی سادگی سے دلنشین انداز میں پیش کیا ۔ ابن انشاء نئے اردوادب میں جدت اور شگفتہ نگاری پر توجہ دی اور ایک ایسے انداز کی داغ بیل ڈالی جو ادبی دنیا میں ایک منفرد خصوصیت رکھتی ہے اور اسی خوبی کی وجہ سے انہیں بیسویں صدی کی ادبی دنیامیں ایک منفرد خصوصیت رکھتی ہے اور اسی خوبی کی وجہ سے انہیں بیسویں صدی کی ادبی دنیا میں ممتاز مقام ملا انہیں ان کی ادبی خدمات، شاعری، سفرناموں، خطوط،فکابیہ، کالموں، تراجم، افسانوں ، ناول ، نگاری اور دیگر اضاف ادبی و علمی کاوشوں کی بدولت ادبیات اردو میں ایک معتبر نام کہ رتبہ کا اعزاز حاصل ہوا ۔ اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرو نے کہا کہ ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا وہ ۵۱ جنوری ۷۲۹۱ ء میں مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر کے گاؤں پہلوار کے ایک کاشتکار گرانے میں پیدا ہوئے ۲۴۹۱ ء میں ثانوی تعلیم لدھیانہ کے سرکاری اسکول سے حاصل کی، دوران تعلیم لدھیانہ کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں ہی انہوں نے شعر کہنے شروع کردیے تھے اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ شاعری میں پختگی آتی گئی وہ مطالعے کے بھی عادی تھے اور اس زمانے کا سارا ترقی پسند ادب پڑھ چکے تھے۔ انشاء جی نے جہاں اردو نظم و غزل، کہانیوں، ناول، افسانوں، سفر ناموں ،کالم نگاری، تراجم ، بچوں کے عالمی ادب، مکتوبات اور دیگر ادبی اصناف پر کام کیا ۔ تحریر انداز بیاں اور جدا رنگ سخن کی وجہ سے میرا، کبیر اور نظیر، اکبر آبادی کے ہم قلم شاعر تھے۔ ان کے کلام کی ایک نمایا خوبی یہ تھی کہ ان کے اشعار گیت و غزل انسانی جذبات کے قریب تر ہوکر دل کی تار کو چھولیتے تھے۔ کیوں کہ شاعری کا تعلق دل کی واردات سے ہوتا ہے۔اس موقع پر جن شعراء نے کلام پیش کیا ان میں عرفان علی عابدی، جمیل ادیب سید، محمد رفیق مغل، سیف الرحمن سیفی، سید مہتاب شاھ، تاج علی رعنا،نشاط غوری،تنویر سخنور، عفرانہ پیرزادہ ، گوھر فاروقی، احمد سلیم صدیقی، اقبال رضوی، دلشاد احمد دہلوی، غفران احمد غفران، محمد سلمان خان، کاشف علی ہاشمی، الطاف احمد، خالد نورنے بھی اپنا کلام سناکر ابن انشاء کو خراج تحسین پیش کیا ۔ نظامت تنویر سخنور نے کی ۔