فوجی اڈے پر امریکی حملے کے بعد بشارالاسد نے اپنے لڑاکا طیارے ایک ایسی جگہ پہنچادئیے کہ امریکہ حملہ تو کیا میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات بھی نہ کرے گا، ایسی کونسی جگہ ہے؟ جان کر آپ کو بھی بے حد حیرت ہوگی

فوجی اڈے پر امریکی حملے کے بعد بشارالاسد نے اپنے لڑاکا طیارے ایک ایسی جگہ ...
فوجی اڈے پر امریکی حملے کے بعد بشارالاسد نے اپنے لڑاکا طیارے ایک ایسی جگہ پہنچادئیے کہ امریکہ حملہ تو کیا میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات بھی نہ کرے گا، ایسی کونسی جگہ ہے؟ جان کر آپ کو بھی بے حد حیرت ہوگی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کی ایک اہم ائیربیس پر امریکی میزائل حملے کے بعد شامی حکومت نے اپنے جنگی طیاروں کو بچانے کیلئے حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے اپنے تقریباً تمام طیارے شام میں قائم روسی فوجی اڈے کے پہلو میں منتقل کر دئیے ہیں۔
امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شامی طیاروں کی منتقلی کا عمل چھ اپریل کو شائرات ائیربیس پر امریکہ کی جانب سے 59 ٹوماہاک میزائلوں کے حملے کے بعد شروع ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حملے میں شامی ائیرفورس کے 24 جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے۔ اس قسم کے مزید حملوں سے بچنے کیلئے شامی حکومت اپنے جنگی جہازوں کو روس کے زیر انتظام باسل الاسد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر منتقل کر چکی ہے۔ یہ ہوائی اڈا روس کے زیر انتظام خمیمیم ائیربیس کے ساتھ واقع ہے، جہاں روسی افواج کی ایک بڑی تعداد شامی حکومت کی مدد کیلئے موجود ہے۔

امریکہ کے بعد روس نے بھی اپنا جدید ترین میزائل چلادیا، اس کی ایک خصوصیت ایسی کہ اب امریکیوں کو نیند نہ آئے گی
ایک امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ شام نے اپنے تقریباً تمام آپریشنل ہوائی جہاز روسی اڈے کے قریب منتقل کردئیے ہیں۔ خمیمیم ائیربیس شام میں قائم کی گئی روسی تنصیبات میں سے اہم ترین سمجھی جاتی ہیں۔ا طلاعات کے مطابق روس نے اس ائیربیس پر جدید ترین اینٹی ائیر کرافٹ میزائل سسٹم نصب کررکھے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کو یقین ہے کہ امریکہ روسی اڈے کے قریب موجود اس کے جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے کی غلطی کبھی نہیں کرے گا کیونکہ اس ہوائی مرکز پر روس کے اینٹی ائیرکرافٹ میزائل بھی موجود ہیں۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شام کی جانب سے اپنے جنگی جہازوں کو روسی اڈے کے قریب منتقل کرنے سے صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ امریکہ پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ شامی حکومت کی جانب سے مزید کیمیائی حملوں کی صورت میں وہ پھر اس پر حملہ کرے گا، جبکہ دوسری جانب روس بھی امریکہ کو خبردار کرچکا ہے کہ شام پر مزید کسی بھی حملے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔