رب کا شکر ادا کریں
اس دھرتی پر جو کچھ بھی زندگی پائی جاتی ہے وہ پانی کی بدولت پائی جاتی ہے۔اس زمین کا ستر فیصد سے زائد حصہ سمندروں پر مشتمل ہے۔ سمندر کے اس پانی کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ اہتمام کیا ہے کہ ان کا پانی سخت کھاری کر دیا ہے تاکہ یہ پانی خراب نہ ہو۔ تاہم یہ کھارا پانی انسانوں، زمین کے حیوانات اور نباتات کے لیے قابل استعمال نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ اہتمام کیا ہے کہ سمندر کا پانی عمل تبخیر کے ذریعے سے بخارات میں تبدیل ہوتا ہے اور پھر میٹھے پانی کی شکل میں مختلف جگہوں پر برس جاتا ہے۔
سمندر کے اس پانی کو ہزاروں میل دور لے جا کر برسانے کا فریضہ بادل اور ہوا سرانجام دیتے ہیں ۔ بادل اللہ تعالیٰ کی قدرت کا عجیب کرشمہ ہیں۔ ان میں اتنا زیادہ پانی ہوتا ہے کہ اگر تمام کے تمام برس جائیں تو خشک زمین ہی ختم ہوجائے ۔ تاہم بیشتر بادل سمندر پر برس کر ختم ہوجاتے ہیں۔ جو زمین تک آتے ہیں وہ مکمل طور پر نہیں برستے بلکہ جزوی طور پر برستے ہیں ۔ بہت سے بادل فوری طور پر برسنے کے بجائے برف باری کی شکل میں پانی کو مستقبل کے استعمال کے لیے پہاڑوں پر جمع کر دیتے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ بادل اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ یہ دنیا کسی اتفاقی حادثے کے نتیجے میں وجود میں نہیں آئی۔ ایسا ہوتا تو سارے بادل ایک ساتھ برس کر ختم ہوجاتے اور پیچھے موت چھوڑ جاتے ۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ بادل ایک خاص مقدار ہی میں برستے ہیں ۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا ایک علیم و خبیر رب کی تخلیق ہے جو مسلسل اس کے احوال کی خبر رکھ کر انتظام چلا رہا ہے ۔ جلد وہ دن آ رہا ہے جب وہ رب ہر شخص سے پوچھے گا کہ تم نے پانی کی عظیم نعمت کا کتنا شکر ادا کیا تھا۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔