”میں نے دیکھا کہ بابا جی کے ساتھ گورونانک بھی تھے ،انہوں نے مجھے کہا کہ ....“ ایک صوفی کے ساتھ پیش آنے والا وہ واقعہ جس نے بہت بڑا راز بے نقاب کردیا

”میں نے دیکھا کہ بابا جی کے ساتھ گورونانک بھی تھے ،انہوں نے مجھے کہا کہ ....“ ...
”میں نے دیکھا کہ بابا جی کے ساتھ گورونانک بھی تھے ،انہوں نے مجھے کہا کہ ....“ ایک صوفی کے ساتھ پیش آنے والا وہ واقعہ جس نے بہت بڑا راز بے نقاب کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر۔پروفیسر عبداللہ بھٹی

میری روحانی زندگی میں بہت سارے پُراسرار بابے آئے جن میں بابا اللہ دتہ بھی شامل تھے۔ مری میں میرے ذکر اذکار، مجاہدے اور ریاضت جاری تھی کہ ایک رات میں بابا جی کا ذکر کر کے مراقبہ کر رہا تھا کہ مجھے لگا میں جائے نماز پر ہی سو گیا ہوں اور شاید مجھے نیند آ گئی تھی۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا کمرہ دودھیا نور یا روشنی سے بھرا ہوا ہے اور اچانک پردہ غیب سے بابا اللہ دتہ صاحب ایک بہت ہی نورانی بزرگ کے ساتھ میرے کمرے میں آتے ہیں۔ میں خوشی خوشی بابا جی کو سلام کرتاہوں۔ مجھے بہت خوشی ہو رہی تھی کہ بابا جی میرے کمرے میں آئے ہیں۔ میں نے بابا جی کا شکریہ ادا کیا ” سرکار آپ میرے گھر پر تشریف لائے ہیں“
بابا جی نے اپنے ساتھ آئے ہوئے بزرگ سے میرا تعارف کروایا۔ ساتھ آئے بزرگ کے ہاتھ میں عصا (ڈنڈا) تھا۔ انہوں نے اپنا عصا میری طرف بڑھایا اور کہا ”یہ لو اس کو اٹھاﺅ“ میں نے آگے بڑھ کر ان کا عصا پکڑ لیا لیکن مجھے شدید حیرت اس وقت ہوئی جب میں نے پوری قوت لگائی لیکن میں عصا کو اٹھا نہیں سکا۔ میں نے کئی بار کوشش کی لیکن مجھ سے نہ اٹھایا گیا۔ تو وہ بزرگ بابا اللہ دتہ کی طرف دیکھ کر مسکرائے” تیرا بچہ ابھی نامکمل ہے، ابھی اور محنت اور ریاضت کی ضرورت ہے“
اسی دوران اچانک میری آنکھ کھل گئی۔ کمرے کی خوشبو بتا رہی تھی کہ بابا اللہ دتہ اور نورانی بزرگ ابھی ابھی یہاں سے گئے ہیں۔ میں خواب اور دونوں بزرگوں کے سحر میں تھا۔ ساری رات اسی کش مکش میں گزر گئی کہ بابا جی کے ساتھ جو بزرگ تھے وہ کون تھے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے اور خوشی یہ تھی کہ بابا جی میرے خواب میں آئے، اپنا دیدار کرایا لیکن ساتھ بابا جی کون تھے۔ خدا خدا کر کے رات ختم ہوئی تو میں اگلے دن بابا اللہ دتہ کے پاس پہنچ گیا۔
اب میرے دل میں یہ بھی وسوسہ تھا کہ بابا کو اس خواب کا پتہ ہے یا نہیں۔ لیکن مجھے شدید خوشگوار حیرت اس وقت ہوئی جب بابا جی نے ملنے کے بعد کہا ”او ماسٹر! تم نے رات کو مجھے شرمندہ کرا دیا۔ تم سے ایک معمولی ڈنڈا نہیں اٹھایا گیا، فقیری کا وزن کیسے اٹھاﺅ گے“
میں نے خوشی سے بابا جی کے ہاتھ پکڑ لئے اور بولا ”بابا جی آپ مجھے بھر دیں نا۔ مجھے طاقت دیں نا“ بابا جی مسکرائے اور بولے ”پتہ ہے وہ بزرگ کون تھا۔ وہ بابا گورونانک تھا“
” کیا “میں حیرت سے اچھل پڑا” بابا جی وہ تو سکھ ہے۔ ہم مسلمان، وہ آپ کے ساتھ کیسے“
بابا جی بولے ”فقیر کا مذہب صرف اللہ اور نبی پاک سے عشق ہوتا ہے۔ بابا گورونانک دونوں کو مانتا ہے اور وہ مسلمان تھا۔ یہ تو اس کے چیلوں نے مذہب بنا لیا“ میں حیرت سے بابا جی کی باتیں سن رہا تھا۔