بزاد ر اور محمود خان اپنی ٹیموں پر نظر رکھیں، اپنی ٹیم کے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی ، آگے مزید تبدیلیاں ہو نگی، جو وزیر ملک کیلئے ٹھیک نہیں اسے تبدیل کردوں گا : عمران خان

بزاد ر اور محمود خان اپنی ٹیموں پر نظر رکھیں، اپنی ٹیم کے بیٹنگ آرڈر میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اوکرزئی (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے آئندہ بھی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو وزیر ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہوگا اسے تبدیل کردوں گا، ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے، اس وزیر کو لاؤں گا جو ملک کیلئے فائدہ مند ہوگا، وزیر اعلیٰ محمود اور عثمان بزدار اپنی ٹیم پرنظر رکھیں ،کوئی کھلاڑی صحیح پرفارمنس نہیں دے رہا تو بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کیلئے تیار ہونا چاہیے،پی ٹی ایم بات ٹھیک کررہی ہے ، لہجہ ہمارے ملک کیلئے ٹھیک نہیں ،اپنی فوج کیخلاف بات کرنے اور نعرے لگانے سے ملک کا نقصان ہو گا،مدرسے کے بچے میرے بچے ہیں اور ہم تمام مدرسوں کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ان پر توجہ دیں گے، زر داری اور شریف خاندان کی منی لانڈرنگ سے ملک کو نقصان پہنچا ، اب ہمارے پاس پیسا نہیں ،ملک پر چڑھے قرض پر دن کا 6 ارب روپے سے زیادہ صرف سود دیا جارہا ہے، تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے شخص کے بیٹے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں اور یہاں جوابدہ نہیں، شہباز شریف کی کرپشن بھی سامنے آگئی ہے ،تینوں خاندان امیر اور ملک مقروض ہوگیا، زرداری اور اس کا بیٹا کہتے ہیں ہم حکومت ہٹادیں گے، فضل الرحمان بھی حکومت ہٹانے کا کہتے ہیں، ہمیں 8 ماہ ہوئے ہیں، ایسا کیا جرم کیا جو حکومت گرادیں گے،اپوزیشن والوں کو ڈر ہے عمران خان دو سال بھی رہ گیا تو سب جیلوں میں چلے جائیں گے، اس لیے جمہوریت خطرے میں آگئی ہے،جمہوریت مضبوط ہورہی ہے اور ان کا چوری کیا ہوا پیسہ خطرے میں آگیا ہے۔ جمعہ کو اورکزئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا ہے، اب کوشش ہوگی کہ اسے اوپر لائیں، یہاں نوجوانوں کے لیے تعلیمی نظام بہتر کریں اور اس علاقے کو سرمایہ کاری کے لیے کھولیں۔انہوں نے کہاکہ جب یہاں جنگ شروع ہوئی تو میں نے کہا کہ امریکا کے کہنے پر پاکستانی فوج کو یہاں نہیں بھیجا جائے کیونکہ قبائلی علاقے کے عوام ہی ہماری فوج تھی تاہم بد قسمتی سے اس وقت کے حکمرانوں کو ان علاقوں اور یہاں کی روایات، تاریخ کا پتہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کی تباہی کے بارے میں یہاں سے باہر موجود لوگوں کو نہیں پتہ، اس میں پاک فوج کا کوئی قصور نہیں تھا بلکہ اس حکمران کا تھا جس نے امریکہ کے کہنے پر فوج کو قبائلی علاقے میں بھیجا، اس میں ہمارے جوان بھی شہید ہوئے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ جب دہشت گردی کیخلاف جنگ شروع ہوئی تو میں واحد سیاستدان تھا جو علاقے میں کھڑا تھا،کسی وزیر اعظم کو قبائلی علاقے کی اتنی سمجھ نہیں جتنی مجھے ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کو جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ یہاں کے لوگ یا میں جانتا ہوں، میں قبائلی علاقوں میں پھر رہا ہوں کیونکہ ان کے درد کا احساس ہے، پاکستان کا کوئی وزیر اعظم اتنا ان علاقوں میں نہیں گھوما جتنا میں گھوم رہا ہوں۔قبائلی عوام کو یقین دلاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنگ کے دوران جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، گھر و کاروبار تباہ ہوئے اس پر ہم آپ کی مدد کریں گے اور یہاں کے عوام کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے۔انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) ایک نئی تنظیم ہے، جو پشتونوں اور قبائلی علاقوں کی تکلیف کی بات کرتی ہے، وہ ٹھیک بات کرتی ہے کہ لوگوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ اور نقل مکانی کرنی پڑی اور جنگ میں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں لیکن جس طرح کا وہ لہجہ اختیار کررہے ہیں وہ ہمارے ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت تکلیف سے گزرنے والے لوگوں کو اپنی فوج کے خلاف کرنا، اس طرح کے نعرے لگانا، لوگوں کے دکھ و درد پر نمک چھڑک کر بھڑکانا اور کوئی حل پیش نہ کرنا ، اس سے پاکستان اور قبائلی علاقے کو کیا فائدہ ہوگا؟ برے وقت میں سب سے زیادہ میں نے آواز اٹھائی لیکن آج یہ سوچنا ہے کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے، یہاں کے حالات کیسے بہتر کرنے ہیں، بچوں کو تعلیم دینی ہے، اصل چیلنجز یہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کے لیے حل یہ ہے کہ ان کی مدد کریں، ان سے ہونے والے ظلم کا معاوضہ دیں، آئی ڈی پیز کو گھر ٹھیک کرنے کیلئے پیسا ادا کریں اور اس کے لیے خیبرپختونخوا حکومت آپ کی مدد کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے سیاحت کے فروغ کا فیصلہ کیا ہے اور ان علاقوں میں سیاحت کے لیے سہولت پیدا کرنی ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے لیے کاروبار اور نوکریاں بڑھتی ہیں، نوجوانوں کو روزگار ملتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں سیاحت پر توجہ نہیں دی گئی لیکن ہماری حکومت اس پر توجہ دے گی تاکہ لوگوں کو فائدہ ہو، میری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ہے کہ میں نے نوجوانوں کو نوکریاں دینی ہے، انہیں سود کے بغیر قرضے دئیے جائیں گے، اس کے علاوہ ہم نے انہیں ہنر سکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اس ملک کی طاقت ہے کہ یہاں کے 60 فیصد لوگ 30 سال سے کم ہیں، اگر ہم انہیں ہنر سکھا دیں تو یہی اس ملک کو اٹھا کر کہیں سے کہیں لے جائیں گے، لڑکیوں کو اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی سکھادیں تو گھر بیٹھے کام کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ قبائلی علاقوں کو اوپر اٹھائیں، نوجوانوں کو تعلیم دیں، باہر سے سرمایہ کاری لائیں تاکہ یہاں سے نوجوانوں کو کراچی، اسلام آباد، پشاور نہ جانا پڑے اور انہیں یہی روزگار ملے۔غریب عوام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ یہ اسکیم غریبوں کے لیے متعارف کروائی گئی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پورے قبائلی علاقوں میں ہیلتھ کارڈ دیا جائے۔تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی حکومت نے مدرسے کے بچوں کی کبھی فکر نہیں کی کہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے، تاہم میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچے میرے بچے ہیں اور ہم تمام مدرسوں کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ان پر توجہ دیں گے۔انہوں نے کہاکہ مدرسے کے بچوں کی تعلیم کے لیے ہم پورازورلگانے لگے ہیں، مدرسے میں پڑھنے والے بچوں کو روزگاردیں گے۔پاکستان کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں جن لوگوں نے یہاں حکومت کی، جس طرح کی انہوں نے چوری کی اور ملک لوٹا اس سے ملک کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا،60 برس میں پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب تھا جبکہ 10 برس میں اسے 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا گیا۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان 3 گھروں نے پہلے بھی چوری کی تب انہیں پرویز مشرف نے این آر او دیا اور نواز شریف خاندان کو سعودی عرب جانے دیا اور منی لانڈرنگ کا کیس حدیبہ پیپر ملز بند کردیا۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ سے ملک کو وہ نقصان پہنچا کہ ہمارے پاس پیسا نہیں ہے، اس ملک پر چڑھے قرض پر دن کا 6 ارب روپے سے زیادہ صرف سود دیا جارہا ہے، ملک مقروض ہے تاہم اس طرح ان علاقوں پر پیسہ خرچ نہیں کرسکتا جیسا کرنا چاہیے تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اوپر قرض اس لیے چڑھے کہ پرویز مشرف نے آصف زرداری کو بھی این آر او دیا اور سارے کیسز معاف کردئیے لیکن 2008 میں جب یہ واپس آئے تو ملک پر قرض چڑھنے اور ان کی دولت بڑھنا شروع ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ 3 مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے شخص کے بیٹے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں اور یہاں جوابدہ نہیں ہیں، اس کے ساتھ ساتھ شہباز شریف کہتے رہے کہ مجھ پر ایک دھیلے کا کرپشن ثابت ہوجائے تو نام بدل دینا لیکن اب ان کے اور ان کے اہل خانہ کی بھی کرپشن سامنے آگئی، یہ ٹی ٹی اسپیشلسٹ بن گئے، پتا نہیں کہاں سے پیسا آرہا ہے ،یہ تینوں خاندان امیر ہوگئے اور ملک مقروض ہوگیا۔عمران خان نے کہاکہ ادھر زرداری اور اومنی گروپ کی دولت بڑھ گئی، ادھر نوازشریف کی نئی کمپنی ہل میٹل کی دولت بڑھی ان کے بچے لندن میں بیٹھ کر ارب پتی بن گئے۔انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی سب پہلے دن سے کہہ رہے ہیں حکومت فیل ہوگئی، زرداری اور اس کا بیٹا کہتے ہیں ہم حکومت ہٹادیں گے، فضل الرحمان بھی حکومت ہٹانے کا کہتے ہیں، ہمیں 8 ماہ ہوئے ہیں، ہم نے ایسا کیا جرم کیا جو حکومت گرادیں گے، ان کو مشکل یہ ہے کہ ہر روز میرے سامنے ان کی کرپشن کی نئی داستانیں آرہی ہیں، انہیں ڈر ہے عمران خان دو سال بھی رہ گیا تو سب جیلوں میں چلے جائیں گے، اس لیے جمہوریت خطرے میں آگئی ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ جمہوریت مضبوط ہورہی ہے اور ان کا چوری کیا ہوا پیسہ خطرے میں آگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس پیسے ہوتے تو کمزور طبقوں کو اٹھاتے اور قبائلی علاقے کے نوجوان کیسے تعلیم اورنوکریاں حاصل کریں، نوجوانوں کو نوکریاں دینا میری حکومت کا سب سے بڑاچیلنج ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں تبدیلیوں کا ذکر کیا اور واضح کیا کہ آگے مزید تبدیلیوں کا اشارہ دیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور عثمان بزدار سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی ٹیم پر نظر رکھیں، اچھا کپتان مسلسل اپنی ٹیم کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے کیونکہ اچھے کپتان نے میچ جیتنا ہوتاہے، کئی مرتبہ اسے جیتنے کیلئے بیٹنگ آرڈر بدلنا پڑتا ہے، کئی مرتبہ ٹیم میں نئے کھلاڑی لانا پڑتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کپتان کا مقصد ٹیم کو جتانا ہوتا ہے اور بطور وزیراعظم میرا مقصد اپنی قوم کو جتانا ہے، میں اللہ کو جواب دہ ہوں، ابھی بھی اپنی ٹیم میں بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے اور آگے بھی کروں گا، سارے وزیروں کو کہتا ہوں جو میرے ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کرکے اسے لاؤں گا جو ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا، کوئی کھلاڑی صحیح پرفارمنس نہیں دے رہا تو بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کے لیے تیار ہونا چاہیے یا اس کی جگہ نیا کھلاڑی لائیں۔
عمران خان

مزید :

صفحہ اول -