ویڈیوز سکینڈل ؛ والدین کی مار پیٹ سے کئی بچے غائب ، خودکشی کا خدشہ
لاہور (نامہ نگار خصوصی)پاکستان بار کونسل کی تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ قصور ویڈیو سکینڈل کے مقدمہ کی بشیراں بی بی پہلی مدعیہ نہیں ہے بلکہ اس سے3ماہ قبل اکرم نے بھی تھانہ میں درخواست دی تھی ۔اکرم اب لاپتہ ہے اور بار کونسل کی تحقیقاتی کمیٹی اسے تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔اکرم نے بشیراں بی بی سے بھی 3ماہ قبل اس وقت کے ایس ایچ او مسٹرقریشی کو درخواست دی تھی ۔مگر اس کی شنوائی نہ ہوسکی ۔وقوعہ کی جگہ کا دورہ اور متعلقہ حکام سے ملاقاتوں کے بعد کمیٹی کے سربراہ رانا عبدالشکور نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ انہیں حیران کن معلومات حاصل ہوئی ہیں ۔جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تاحال آزادانہ تفتیش کا ماحول پیدا نہیں کرسکی ۔موضع حسین والا سے کئی بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات بھی ہیں ۔اس حوالے سے 2بچوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ گھر والوں کی مارپیٹ کے بعد سے وہ غائب ہیں ۔اس سلسلے میں ان کی خودکشی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں جلد ہی موضع حسین والا میں کیمپ بھی لگائیں گے ،لوگ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے خوف زدہ ہیں ۔عوام کا خوف دور کرنے کے لئے جے آئی ٹی ابھی تک مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گواہوں کے بیانات سمیت متعدد قانونی خامیاں چھوڑی جارہی ہیں جس سے کیس کمزور ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اپنی رپورٹ چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ کو پیش کریں گے ۔ہم ان سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل کی فری لیگل ایڈ کمیٹی کی طرف سے مقرر کردہ ہماری تحقیقاتی کمیٹی نے قصور جنسی سکینڈل کے سلسلہ میں ڈی پی او قصور اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سے ملاقات کی، ملاقات کرنے والوں میں کمیٹی کے چیئرمین رانا عبدالشکور کے علاوہ نرگس ناہید طارق، چودھری دلشاد ، محمد اعظم بھٹی ، رانا افضل جاوید، امین اشرف ، خالد عثمان ،قصور بارکے صدر مہر سلیم اور سیکر ٹری ریحان چوپڑہ شامل تھے۔ کمیٹی نے متعلقہ گاؤں حسین والا کا دورہ کر کے وہاں مختلف لوگوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔رانا عبدالشکور کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران حیران کن حد تک معلومات حاصل ہوئی ہیں جو کہ پہلے کبھی منظر عام پر نہیں آئیں، کمیٹی حقائق کی تہہ تک پہنچ کر اپنی رپوٹ چیف جسٹس پاکستان اور دیگرمتعلقہ اداروں کو پیش کرے گی۔
