پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات عدلیہ کی بجائے صوبائی انتظامیہ کی زیر نگرانی ہونگے
لاہور(شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل)پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن عدلیہ کی بجائے انتظامیہ کی زیر نگرانی ہونگے اوردونوں صوبوں میں38برس بعد ججز کی بجائے،تحصیلدار، ڈی اوز ،اسسٹنٹ کمشنر ، انجنئیر، لیبر افسر ،سیکشن افسر،صحت، لائیوسٹاک ، ماحولیات ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن ، کھیل اور سول انتظامیہ کے افسرریٹرننگ اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر کے طورپر فرائض انجام دینگے۔ الیکشن کمیشن پہلے مرحلے میں پنجاب اور سندھ کے 25اضلاع لودھراں ،وہاڑی، اوکاڑہ ، بہاولپور ، بہاولنگر ، ٹوبہ ٹیک سنکھ،سرگودھا، قصور، ننکانہ صاحب،گجرات ، راولپنڈی ، اٹک،مٹیاری، ٹنڈو الہٰ یار خان، ٹھٹھہ ، سجاول ، بدین ، حیدر آباد ،دادو، جامشورو،خیر پور ، لاڑکانہ ،شکارپور اور قمبر شہداد کوٹ میں12اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات منعقد کروائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ 1977کے بعد 1985 سے شروع ہونے والے 10عام اور لوکل باڈیز انتخابات جنرل الیکشن 1988جنرل الیکشن 1990، جنرل الیکشن 1993، جنرل الیکشن 1997لوکل گورنمنٹ الیکشن 2001، جنرل الیکشن 2002 لوکل گورنمنٹ الیکشن2005 جنرل الیکشن 2008اور جنرل الیکشن 2013کا انعقاد عدلیہ کی زیر انگرانی ہوا تھا اور ملک میں 38برس بعد ایکبار پھر عدلیہ کی بجائے انتظامیہ کی زیر نگرانی بلدیاتی الیکشن منعقد کروایا جارھا ہے۔اور محکمہ بلڈنگز و شاہرات کے انجنئیر،ضلعی حکومت کے افسران،محکمہ لیبر ،صحت، لائیوسٹاک ، ماحولیات ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن ، وزارت کھیل اور سول انتظامیہ اور چھوٹے محکموں کے چھوٹے درجے کے افسروں کو ریٹرننگ افسریا اسسٹنٹ ریٹرننگ افسرکے اختیارات دیئے جائینگے۔
