بھارتی سرکار کا گھناﺅناچہرہ بے نقا ب ، و ہ مظلوم کشمیری جس کی ساری زندگی تنخواہ 25روپے سے نہ بڑھ سکی
جموں (مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے بانڈی پورہ کے 70سالہ محمد سبحان وانی کو 27سال قبل سرکاری سکول میں اس زمین کے بدلے 25روپے تنخواہ پر خاکروب اور چوکیدار کی نوکری دی گئی جس میں اُن کے اخروٹ کے درخت تھے لیکن ہندو ذہنیت کی وجہ سے دہائیوں بعد ریٹائرمنٹ تک تنخواہ 25روپے ہی رہی ، اور تواور اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد محمد سبحان نے بیٹے کو سکول میں بھرتی کرایا جسے دوسال سے وہ 25روپے بھی نہیں ملے اور اب عبرت کا نشان بن گئے ہیں ۔
بی بی سی کے مطابق سبحان نے کام اور معاوضے کے وعدے پر سکول کے لیے زمین دی تھی، معاوضہ سرکاری کاغذوں میں کہیں گم ہو گیا اور ان کی تنخواہ بس خاندان میں ہنسی مذاق کا موضوع ہے۔1987-88ءمیں اس وقت کے ذونل تعلیم افسر شیلا ٹیکو نے محمد سبحان سے کہا تھا کہ وہ حکومت کو سکول کے لیے اپنی زمین دیں، بدلے میں انھیں نوکری دی جائے گی اور زمین کا معاوضہ تو ملے گا ہی۔پھر سبحان وانی کو کام دینے کا آرڈرآیا اوراس کے مطابق ہرماہ کی تنخواہ 25روپے مقررکی گئی لیکن ساتھ یہ بھی یقین دلایاگیاکہ اگر اپنی زمین سکول کے لیے دے دوں تو حکومت آنے والے دنوں میں میری تنخواہ بڑھائے گی لیکن اس وقت سے لے کر آج تک میری تنخواہ نہیں بڑھی اور آج بھی ان 25روپے کے پیچھے مررہے ہیں جبکہ وہ استاد بھی ریٹائرڈ ہوگئے ۔
محمد سبحان نے بی بی سی کو بتایاکہ پڑھا لکھا نہ ہونے کی وجہ سے مجھے پتہ نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے،بچے بھی مجھ سے بہت ناراض ہیں،جو زمین سکول کے لیے دی تھی، اس پر اخروٹ کے درخت تھے جن کو کاٹے جانے سے ان سے بڑا نقصان ہوا،ہر سال ہزاروں کی کمائی ہوتی تھی لیکن بہت بڑادھوکہ ہوگیا،بچوں کو باپ سے امید ہوتی ہے کہ باپ بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ بچا کے رکھا گے لیکن میرے پاس تو وہی 25 روپے ہیں۔ میں وہ کس کس کو دوں؟۔سبحان نے عدالت کا بھی رخ کیا تھا لیکن ان کے پاس کیس لڑنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔
وہ کہتے ہیں ’پڑھا لکھا نہ ہونے کی وجہ سے مجھے پتہ نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے۔ میرے بچے بھی مجھ سے بہت ناراض ہیں۔

سبحان کے بیٹے ممتاز احمد کا کہنا ہے کہ ان کو گذشتہ دو سال سے 25 روپے کی وہ تنخواہ بھی نہیں ملی ہے۔ضلع باندی پورہ کے تعلیم کے افسر عبدالحمید نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ یہ معاملہ صرف ان کا نہیں ہے بلکہ ان کے زون میں ایسے 200 لوگ ہیں جو سالوں سے 25 روپے کی تنخواہ پر کام کر رہے ہیں،یہ سکیم ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں چوتھی قسم میں نوکری دی جاتی ہے یعنی جنہوں نے آٹھویں جماعت پاس کی ہو، رہی بات معاوضے کی تو ان کے پاس معاہدہ ہے تو ہم اس کو دیکھیں گے،ان سیدھے سادھے اور ان پڑھ لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے اور یہ بہکاوے میں آ جاتے ہیں،اگر محمد سبحان کی تنخواہ بڑھ گئی ہوتی تو اس وقت ان کی تنخواہ کم از کم 12 ہزار روپے ہوتی۔
