56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی کا معاملہ،میرے جانے کے بعدکسی نے ایک ٹکابھی واپس نہیں کرنا،چیف جسٹس،اضافی تنخواہ لینے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی کیس میں افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے جانے کے بعدکسی نے ایک ٹکابھی واپس نہیں کرنا،تنخواہوں کی واپسی کی حدتک معاملہ نمٹایاجاسکتاہے،اختیارات کے ناجائزاستعمال کامعاملہ سامنے آیاتونیب دیکھے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی کیس کی سماعت کی۔نیب نے3 لاکھ سے زائدتنخواہ لینے والے افسران کی رپورٹ پیش کردی۔
پراسیکیوٹرجنرل نیب نے عدالت کو بتایاکہ 58 افسران نے 52 کروڑ 74 ہزارروپے وصول کیے،34 افسران رضاکارانہ طورپراقساط میں رقم واپس کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احدچیمہ نے 5 کروڑ 14 لاکھ ،مجاہدشیردل نے 2 کروڑ 41 لاکھ اضافی وصول کیے،عدالت نے اضافی تنخواہ لینے والے افسران کورقم 3 ماہ میں واپس کرنے کاحکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اضافی تنخواہوں کی واپسی کیلئے زیادہ وقت نہیں دیاجاسکتا، میرے جانے کے بعدکسی نے ایک ٹکابھی واپس نہیں کرنا،تنخواہوں کی واپسی کی حدتک معاملہ نمٹایاجاسکتاہے،اختیارات کے ناجائزاستعمال کامعاملہ سامنے آیاتونیب دیکھے گا۔