”جو شخص حج میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا نہیں کرتا تو ۔۔۔ “ ایسے شخص کو خطبہ حج میں بڑی خوشخبری سنادی گئی
مکہ مکرمہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) مدینہ منورہ کے قاضی اور مسجد نبوی ﷺ کے امام شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے خطبہ حج دیتے ہوئے فرمایا ہے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالی کی توحید، کتب، اس کے فرشتوں اور اس کی صفات پر ایمان لائیں، نماز قائم کریں، زکوٰة ادا کریں ، روزے رکھیں۔ نماز شہادت کے بعد اسلام کا بنیادی رکن ہے کیونکہ یہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے بندہ اپنے اللہ سے براہ راست رابطہ قائم کرتا ہے۔ اللہ نے ایک اور جگہ فرمایا کہ آپ نماز قائم کیجیے سورج کے طلوع ہونے تک اور غروب ہونے پر ، قرآن کی تلاوت کیجیے ۔ زکوٰة یہ ہے کہ آپ اپنی آمدن کا ایک حصہ اللہ کی رضا کیلئے دیں۔ اللہ نے ایک اور جگہ نماز قائم کرنے کے ساتھ زکوٰة دینے کا حکم دیا ۔اللہ نے ایک اور جگہ فرمایا کہ نماز قائم کرو، زکوٰة دو اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرو۔ اللہ نے فرمایا اے لوگو تم پر روزے فرض کردیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے۔ ہر اس شخص پر حج فرض کردیا گیا ہے جو استطاعت کردیا گیا ہے ۔
حج میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا نہیں ہے، رسول اللہ ﷺ نے بھی وعدہ فرمایا کہ جس نے حج کیا اور کوئی جھگڑا نہیں کیا، وہ اسی طرح لوٹے گا جیسے اس نے کوئی گناہ نہیں کیا، حج کرنے والا نومولود بچے کی طرح گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے مناسک حج سیکھو، ہمارے لیے لازم ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں ، اللہ نے بھی فرمادیا ہے کہ اگر آپ اللہ سے محبت کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ کی اتباع کریں۔
رسول اللہ ﷺ مکمل اور بہترین اخلاق کے مالک تھے اور اللہ نے آپ کی گواہی دی کہ آپ بہترین اخلاق والے ہیں، حضرت عائشہؓ نے بھی فرمایا کہ حضور ﷺ کے اخلاق قرآن ہیں، اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق پر مشتمل ہے کوئی بھی امت دلوں میں اخلاق کا بیج بوئے بغیر صالح معاشرہ قائم نہیں کرسکتی۔
اخلاقی معیاروں پر عمل کی ضرورت ہے، آپ ﷺ نے آخری خطبہ میں دوسروں پر ظلم و زیادتی سے منع فرمایا۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ تمہارا خون اور مال ایک دوسرے پر حرام ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ تم میں سب سے اچھے وہ ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں، رسول اللہ ﷺ کا آخری خطبہ مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ کے اصول مقرر کرتا ہے کسی بھی انسان پر ظلم سے باز رہنے کو کہتا ہے۔