نوٹوں کے اس بنڈل سے آپ بازار سے صرف چند گاجریں ہی خرید سکتے ہیں، لیکن کیوں؟ جواب ایسا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے
کراکس(نیوز ڈیسک) تیل کی دولت سے مالا مال ممالک کے بارے میں ہمارے ذہن میں یہی تصور پایا جاتا ہے کہ وہاں عوام بغیر کسی فکر و پریشانی کے آرام و عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہوں گے، لیکن سچ تو یہ ہے کہ تیل والے سب ممالک ایک جیسے نہیں۔ مثال کے طور پر وینز ویلا کو دیکھ لیجئے، جس کے پاس تیل تو ہے لیکن ایسی حکومت اور پالیسی نہیں کہ یہ دولت بیچارے عوام کے کسی کام آ سکے۔ اس بدقسمت ملک کی کرنسی کی بے قدری کا یہ عالم ہو چکا ہے کہ اگر آپ چند گاجریں بھی خریدنا چاہیں تو نوٹوں کا ڈھیر چاہیے۔ درحقیقت، آپ کے پاس 30 لاکھ بولیوار(وینزویلا کی کرنسی) ہوں تو چند گاجریں خرید پائیں گے۔
حال ہی میں سامنے آنے والی یہ تصاویر وینزویلا کی برباد معیشت کی داستان سناتی ہیں۔ ایک تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اڑھائی کلو گرام چکن کی قیمت تقریباً ڈیڑھ کروڑ بولیوار،یعنی تقریباً 250پاکستانی روپے ہے۔ اسی طرح ایک ٹوائلٹ پیپر کی قیمت 26لاکھ بولیوار ہے۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ وینز ویلا کے صدر نیکولس مدورو کی سوشلسٹ حکومت کی پالیسیوں نے پہلے سے مشکلات میں گھر معیشت کو بالکل برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث افراط زر میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ کرنسی بے معنی ہوکررہ گئی ہے۔ اب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ موجودہ کرنسی کو مکمل طور پر ختم کرکے نئی پالیسیوں کے ساتھ نئی کرنسی متعارف کروانے کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ کسی طرح افراط زر کے مسئلے کو قابو میں لایا جاسکے۔