یونیورسٹی آف ایجوکیشن، مرکزی کیمپس، مزید تعمیرکے میگا پراجیکٹ کا افتتاح
لاہور( لیڈی رپورٹر) یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے مرکزی کیمپس کی مزید تعمیر و ترقی کے حوالے سے 969.552 ملین روپے کے میگا پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا گیا۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز یونیورسٹی کے ٹاؤن شپ کیمپس میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی، جس کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب و چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن چودھری محمد سرور تھے۔ تقریب میں صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم راجہ یاسر ہمایوں، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر رؤفِ اعظم، رجسٹرار ڈاکٹر منظوم اختر سمیت جامعہ کے اعلی افسروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر رؤفِ اعظم نے گورنر چودھری محمد سرور کو میگا پراجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے تحت طلباء کے لئے ہاسٹل، سٹوڈنٹس سروس سنٹر، مین لائبریری، بیچلر فیکلٹی ہوسٹل کی تعمیر کے ساتھ سٹیٹ آف دی آرٹ سائنس اور کمپیوٹر لیب کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
علاوہ ازیں طلباء کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے بسوں کی خریداری بھی کی جائے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ وطن عزیز میں گزشتہ کچھ عرصے سے جامعات کی تعداد میں معتدبہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ بلاشبہ جامعات کی تعداد میں یہ اضافہ ایک خوش آئند امر ہے، ان میں سے بیشتر جامعات اپنی بساط کے مطابق اعلی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں لیکن اگر ہمہ جہت تیزر رفتار ترقی کی بات کریں تو بلاشبہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا تعلیم و آگاہی کے فروغ کے حوالے سے مثالی کردار ہے، خصوصاً گزشتہ چار سالوں میں جامعہ ہذا کا کردار نہایت قابل تحسین رہا ہے۔ مجھے یہ جان کر بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ پنجاب حکومت نے سرکاری کالجز کے اساتذہ کی ٹریننگ کے لئے اسے منتخب کیا۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن 2016ء سے لے کر اب تک تقریباً 5 ہزار کالج اساتذہ کو اعلی سطح کی تربیت فراہم کر چکی ہے، جس کا نتیجہ ان کالجز میں درس و تدریس کے نظام میں بہتری کی صورت میں سامنے آیا۔ اس پروگرام کی کامیابی سے متاثر ہو کر گلکت بلتستان کی حکومت نے بھی اپنے سینکڑوں اساتذہ کو یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں تربیت کے لئے بھیجا۔ اسی طرح جب حکومت پنجاب نے نوجوانوں کو چینی اور ترک زبانیں سکھانے کے حوالے سے سکالرشپ دینے کا فیصلہ کیا تو بھی اس کام کے لئے یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو ہی منتخب کیا گیا اور یونیورسٹی نے کمال شفافیت کے ساتھ سینکڑوں طلباء کو ایک زبردست طریقہ کار کے ساتھ منتخب کرکے چائنہ اور ترکی بھجوایا۔ صرف یہی نہیں بلکہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے ایک سو کے لگ بھگ ایسے سرکاری سکولز بھی گود لئے، جنہیں سرکار نے ناکام قرار دے دیا تھا، ان سکولوں میں طلباء کی کامیابی کا تناسب تقریباً صفر تھا لیکن دو سال کی محنت شاقہ کے بعد انہی سکولز کا رزلٹ 85 فیصد پر آنا شروع ہو گیا۔ جامعہ کے اساتذہ کی طرف سے شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات میں ایک ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں کئی تعمیراتی کام پایہ تکمیل تک پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ کسی بھی مہذہب و ترقی یافتہ ملک کا اصل چہرہ اس کے تعلیمی ادارے ہوا کرتے ہیں، کیوں کہ ان اداروں میں پروان چڑھتی سوچ ہی اس ملک کی سمت کا تعین کرتے ہوئے اسے ترقی یافتہ یا غیر ترقی یافتہ بناتی ہے۔ یہ تعلیمی ادارے ہی ہوتے ہیں، جن سے مہذب یا غیرمہذب معاشرہ تشکیل پاتا ہے، لہذا ان اداروں پر توجہ دینا نہ صرف ان کا حق بلکہ حاکم وقت پر قوم کی طرف سے عائد قرض بھی ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو ملک بھر میں ایک انفرادی و امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ آج میں یہاں ایک ایسے میگا پراجیکٹ کا افتتاح کرنے آیا ہوں، جس پر مجموعی طور پر 969.552 ملین روپے لاگت آئے گی۔ اس میگا پراجیکٹ کے تحت یونیورسٹی میں ہاسٹل کی تعمیر، ضروری مشنری و آلات کی فراہمی سمیت فیکلٹی ڈویلپمنٹ کے پروگرامز کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور میں پرامید ہوں کہ اس میگا پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد یونیورسٹی آف ایجوکیشن ایک نئے جذبے کے ساتھ اپنے مشن کی تکمیل کی طرف گامزن ہو گی۔