دریائے سندھ میں سیلاب ‘ 12 سے 18 گھنٹے اہم ‘ انتظامیہ کی دوڑیں

دریائے سندھ میں سیلاب ‘ 12 سے 18 گھنٹے اہم ‘ انتظامیہ کی دوڑیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوٹ ادو ‘ روجھان ‘ مٹھن کوٹ ‘ جھوک اترا ‘ حاصل پور ‘ دائرہ دین پناہ ‘ مظفرگڑھ ‘ وہاڑی ( تحصیل رپورٹر ‘ نمائندہ پاکستان ‘ نمائندہ خصوصی ‘ نامہ نگار ‘ سٹی رپورٹر ) انڈیا کی جانب سے آبی جارحیت شروع کر دی گئی ہے اور بغیر شیڈول کے ڈیم سے پانی چھوڑنے پر ملک کے سب سے بڑے(بقیہ نمبر58صفحہ12پر )

دریائے سندھ میں بھی سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیاہے ، انڈیا کی آبی جارحیت کے بعد پی ڈی ایم اے نے بھی اپنا مراسلہ جاری کرتے ہوئے 12 سے 18 گھنٹے اہم قرار دے دیے ہیں ، مراسلہ میں تمام اداروں کوہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور پانی کے بڑھنے کے خدشہ کے پیش نظر بیٹ اور گرد و نواح کے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے محفوظ مقامات پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے ،دوسری طرف اس وقت تو نسہ بیراج کے مقام پر 3 لاکھ72ہزار 744 کیوسک پانی کا اخراج ہورہا ہے جبکہ ڈاءون سٹریم کی طرف3لاکھ62ہزار544کےوسک پانی کا بہاءو ہے اور اس وقت تونسہ بیراج پردرمیانے در جے کاسیلاب ہے ۔ دریا سندھ میں طغانی کا سلسلہ جاری ہے روجھان کے علاقہ چک دم، چک چانڈکہ، واہ ماچکہ ، کن کے علاقے زیر آب سیلابی ریلہ سے متاثرین کی کاشت فصلیں تباہ ہوگء ۔ دریا ئے سندھ روجھان کے مقام پر دریا سندھ میں تغیانی روجھان کے کچے کے مختلف علاقوں زیر آب جن میں چک دم، چک چانڈکہ، واہ ماچکہ، دیرہ دلدار، نصیب آباد، کی مختلف بستیاں مکمل طور پر زیر آب آنے سے علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جہاں دریا سندھ طیغانی سے لوگوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں جن میں واہ ماچکہ کی بستیاں بستی سیلاتانی، گڑھ روجھان شرقی، بستی چاندی جھلن ،آرائیں برادری، اور وہاں پر طغیانی کے کٹاو کا بھی خدشہ ہے روجھان شہر کے متصل بند پر پانی کا بہاوَ تیز ہے جن میں بستی دولانی، بستی گہلانی، بستی سنجرانی، بستی لعلانی میں کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا اسی طرح روجھان کے نواحی موضع کن میں بھی سیلابی پانی سے موضع کن میں بھی سیلابی پانی سے مختلف بستیاں بھی زیر آب آ گئی ہیں اور لوگوں کو اشیائے خوردونوش خریدنے کے لئے آمدورفت میں شدید دشوار کا سامنا ہے کن میں موجود ایک مقامی شخص مدثر جتوئی نے بتایا کہ نشیبی علاقے زیرآب آنے سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ اونچی جگہوں پر منتقل ہو رہے ہیں متاثرین سیلاب کے لئے ابھی تک کوئی ریلیف کیمپس قائم نہیں کیئے گئے ۔ کوہ سلیمان پر شدید بارشو ں کی وجہ سے رودکوہیوں کے سیلاب نے ضلع راجن پور کے پچادھی علاقوں میں سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے ندی نالوں شدید طغیانی رودکوہی کے سیلابی پانی کی شدت کی وجہ سے لنڈی سیدان کا حفاطتی بند ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے چک شہید،لنڈی سیدان، بمبلی، ٹبی لنڈاں ، ہڑنداور فتح پور کے علاوہ اردگرد کے علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ان متاثرہ علاقوں میں ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کپاس ،گنے اور دیگر فصلات شدید متاثر ہوئےی ہیں اور لوگوں کے گھرون میں سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے ضلعی انتظامیہ نے ان متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کا عمل شروع کر دیا لوگوں کو محفوط مقامات تک پہنچایا جارہا ہے درہ کاہا اور درہ چھاچھڑ سے مزید25 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا راجن پور کے علاقوں کی طرف گامزن ہے مٹھن کوٹ کے مقام پر دریائے سندھ میں بھی شدید طغیانی ہے سیلابی پانی نے مزید مواضعات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کچہ کے علاقوں سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر کے محفوط مقامات کو چلے گئے ہیں اس وقت یہاں پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاوَ4 لاکھ67 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے جس مین مزید اضافہ کی توقع ہے ۔ دریائے سندھ کا سپر بند چانڈیہ والا پہ زبردست اٹیک جاری ہے ۔ محکمہ ایریگیشن کی رواءتی بے حسی اور کرپشن کے باعث سپر کا مزید حصہ بھی کھسک گیا شگاف پڑنے کا خطرہ لاحق ہے ۔ پتھروں کے ٹرکوں کی گنتی میں بھی ہیر پھیر کا انکشاف ہوا ہے کرپٹ مافیا کمائی کی خاطر سپر کو دریا برد کرنے کے درپے ہے تحفظ فراہم کیاجائے جھوک اترا کے موضع حاجی کماند کی بستی مونڈے والا میں واقع سپر بند چانڈیہ والا جوکہ دریائے سندھ زبردست اٹیک کی زد میں ہے اور دودن میں سپر بند کا 200 فٹ حصہ دریا برد ہونے بعد بھی انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث سپر کے چاروں اطراف سے مزید کٹاو کرلیا اور سپر بند میں شگاف پڑنے کا خطرہ ہے اہل علاقہ پیر بخش چانڈیہ غلام فرید چانڈیہ ودیگر نے تفصیل بتاتے ہوئے انکشاف کیاکہ پتھروں کے ٹرکوں کے حساب میں ہیر پھیر کرکے اور دریا میں کھلے پتھر انتہائی سست روی سے ڈال کر انتظامیہ کمائی کے لالچ میں سب دریا برد دکھاکر کروڑوں ہضم کرنے کے درپے ہے اور بند اور نزدیکی آبادیوں کو تباہ کرنا چاہتی ہے سپر میں شگاف پڑنے سے نزدیکی قدیمی قبرستان سمیت ہزاروں نفوس پہ مشتمل آبادیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ دریں اثنا سپر بند نور پور پہ بھی شدید کٹاو جاری ہے اور بڑے نقصان کا اندیشہ ہے ساتھ ہی مختلف بستیوں میں شدید کٹاو جاری ہے ۔ مطابق بھارت کی طرف سے کنڈا سنگھ کے مقام پر تقریبا تیس ہزار کیوسک پانی اچانک چھوڑ دیا جس کی وجہ سے دریا کے پیٹ کے اندر درجنوں رہائشی لوگوں کو الرٹ کر کے فل فور باہر نکا ل دیا گیا پانی کے اچانک آجانے سے سینکڑوں ایکڑ کپاس ، کماد، چاول، مکئی کی فصلیں تباہ ہو گئیں انہوں نے بتایاکہ بھارت کی طرف سے اچانک پانی چھوڑے جانے پر دریا میں موجود آبادیاں اور پانڈ ایرے میں موجود حاصل پور خیرپورٹامیوالی کے رہائشی لوگوں کو انتظامیہ نے نکال لیا ہے انہوں نے کہاکہ انڈیا کی طرف سے اس آبادی دہشت گردی کا کشمیر کی طرح مقابلہ کریں گے اس موقع پر انہوں نے ہیڈاسلام کے مختلف حفاظتی بندوں کا معائنہ کیا اور ہدایات جاری کیں ۔ دائرہ دین پناہ کے علاقے بیٹ نشان والا،بیٹ لومنڑ والا،بیٹ بھت والا،بیٹ خادم والی،بیٹ بھیڈےں والی، اوردریائی علاقے میں سیلاب کی صورتحال سے علاقہ مکین پریشان دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے ان بیٹ کے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا مکانات گرنے لگ گئے عوام محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے لگے دریائی سندھ میں پانی کی سطح تین لاکھ نوے ہزار کیوسک بتاےء جا رہی ہے جبکہ پیچھے سے مزید پانی آنے کا شدید اندیشہ ہے جسکی وجہ سے بیٹ کی عوام میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی بندوبست نہیں کیا گیا حکومتی ارکان اور محکمہ انہار کے افیسران ہاکی سپر بند،عباس والا بند پر ڈیوٹیاں دے رہی ہیں جبکہ بیٹ کے علاقوں میں غذائی قلت کی وجہ سے عوام پریشان حال ہیں ۔ دریائے سندھ، ستلج اور چناب میں سیلاب کا خطرہ، پانچ دریاءوں کی سرزمین مظفرگڑھ میں دریائے سندھ اور چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی، پی ڈی ایم اے کی طرف سے الرٹ جاری کردیا گیا;46;دوسری طرف ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ بیٹ اور کچہ کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں ;46; جبکہ سپرےٹنڈنگ انجےنئر مےپکووہاڑی سرکل الطاف قادر نے ممکنہ سےلاب کے پےش نظرحاجی شےر سب ڈوےژن کے زےر انتظام علاقوں کا دورہ کےا اور سٹاف کو الرٹ رہنے کی ہداےت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اےمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لئے سرکل کے زےر انتظام سےلابی علاقو ں مےں افسران و سٹاف کی ڈےوٹےاں لگادی ہےں ۔ سرکل آفس وہاڑی مےں اےس ڈی او سےفٹی اےنڈ ٹرےننگ شکاےات کے ازالے کے لئے خدمات سرانجام دےں گے ۔ سےلابی علاقوں لڈن سب ڈوےژن وہاڑی ، حاجی شےر سب ڈوےژن بورےوالہ، فرسٹ سب ڈوےژن مےلسی اور سےکنڈ سب ڈوےژن مےلسی مےں اےس ڈی اوز فوکل پرسن مقرر کردئیے گئے ہےں جبکہ سٹاف تےن شفٹوں مےں چوبےس گھنٹے سرانجام دے گا ۔

سیلاب