طغیانی کا خدشہ!

طغیانی کا خدشہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


توقع کے مطابق بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ستلج، راوی اور سندھ دریاؤں میں اچانک سیلابی پانی چھوڑ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ان دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں، لاہور اور قصور کی انتظامیہ نے دریا کے کنارے بسے دیہاتی شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے کہا ہے جبکہ این ڈی ایم اے کی طرف سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کا ضامن عالمی بنک ہے، اس کے تحت ستلج اور راوی دریا کے پانی پر بھارت کا حق تسلیم کر لیا گیا تھا۔ جبکہ باقی دریاؤں کے حوالے سے تناسب طے کر دیئے جانے کے علاوہ ڈیموں کی تعمیر کے اصول بھی متعین کئے گئے۔ چونکہ ستلج، راوی، چناب اور جہلم کے طاس مقبوضہ کشمیر میں ہیں، اور بھارت نے ان پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر ڈیم بھی تعمیر کر لئے ہیں۔ پاکستان یہ مقدمہ عالمی بنک تک بھی لے جا چکا ہے۔اب تو لداخ کے ڈیم سے دریائے سندھ میں بھی پانی چھوڑ دیا گیا جو اگلے 48 گھنٹوں میں تربیلا جھیل تک پہنچ جائے گا۔بھارت کی اس شر انگیزی اور پانی زیادہ چھوڑنے سے نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ اخلاقیات کی بھی دھجیاں اڑا دی گئیں، یہ سب حرکت بھی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ پاکستان کی طرف سے اس پر احتجاج کیا گیا اور اپنے ملک کے اندر تحفظ کی غرض سے انتظامات شروع کر دیئے گئے ہیں اور شہریوں کو بھی خبردار کیا گیا ہے۔ خشک رہنے والے ستلج اور راوی میں بھی برساتی پانی تیزی سے بہہ رہا ہے اور یوں فصلوں کو بھی نقصان ہوا مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔ این۔ ڈی۔ ایم اے کی طرف سے خبردار کئے جانے پر توجہ دینا ہو گی اور اس امر کا بھی یقین رکھنا ہوگا کہ بھارت اس آڑ میں پھر سے کوئی اور شرارت نہ کر پائے۔

مزید :

رائے -اداریہ -