مفت کا کھانا، کراچی کے نوجوا ن پولیس اہلکار سینئرز کے نقش قدم پر 

    مفت کا کھانا، کراچی کے نوجوا ن پولیس اہلکار سینئرز کے نقش قدم پر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (رپورٹ /ندیم آرائیں) کراچی پولیس میں نئے بھرتی ہونے والے نوجوان اہلکاروں نے اپنے سینئرز کی روش اختیار کرلی،شہر کے مختلف علاقوں میں ٹولیوں کی شکل میں گھومنے والے اہلکار مختلف ہوٹلوں،آئسکریم پارلرز اور فاسٹ فوڈز کی دکانوں کے باہر خصوصی نشستیں جمانے لگے،جہاں وہ کھانے پینے کی اشیا سے بغیر پیسے دیئے لطف اندوز ہوتے ہیں۔بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر حفاظتی اقدامات کی پروا نہ کرتے ہوئے ان اہلکاروں کی محفلیں رات گئے تک جاری رہتی ہیں جبکہ ہوٹلوں اور فاسٹ فوڈز کی دکانوں پر آنے والی فیملیاں ان کی وجہ سے پریشانی کا شکار رہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے محکمہ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھرتی کے لیے این ٹی ایس ٹیسٹ کا طریقہ کار متعارف کرایا تھا۔میرٹ پر ہونے والی بھرتیوں کے باعث کافی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو پولیس میں نوکریاں  ملیں  اوریہ امید پیدا ہونے لگی تھی کہ اب کراچی کے شہریوں کو بہترین پولیسنگ دیکھنے کو ملے گی تاہم ان نوجوان پولیس اہلکاروں نے بھی اب اپنے سیئنرز کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں ٹولیوں کی شکل میں گھومنے والے نوجوان پولیس اہلکاروں نے اب مختلف ہوٹلوں،فاسٹ فوڈز کی دکانوں اور آئسکریم پارلرز کی باہر نشستیں جمانا شروع کردی ہیں۔اس ضمن میں سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آباد  ڈاکخانے کے قریب واقع ایک  دکان کے باہر روزانہ کی بنیاد پر محفل سجاتی جاتی ہے،جہاں پر ان اہلکاروں کے لیے رات 11بجے کرسیاں لا کر رکھ دی جاتی ہیں اور پھر یہاں اہلکاروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے۔نوجوان اہلکار بغیر پیسے دیئے مختلف قسم کے کھانوں اور مشروبات سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں، اس دوران ان کا اسلحہ ایک طرف رکھا ہوتا ہے جبکہ کسی بھی اہلکار نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی ہوتی،جس کی وجہ سے دہشت گرد عناصر باآسانی انہیں اپنا نشانہ بناسکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ دکان دار ان کو خصوصی طور پر یہاں پر نشست کرنے کے لیے بلاتے ہیں کیونکہ اس سے ان کو بلامعاوضہ سکیورٹی مل جاتی ہے جبکہ کراچی پولیس چیف نے حال ہی اس بات پر سخت ایکشن لیا ہے کہ پولیس اہلکار پرائیوٹ طور پر لوگوں کے گارڈز کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔لیاقت آباد کے علاوہ کے شہر کے دیگر علاقوں میں بھی ان نوجوان اہلکاروں نے اس طرح کی ہی روش اختیار کی ہوئی ہے۔اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس میں بنیادی اصلاحات کیے بغیر تبدیلی کا عمل ناممکن ہے۔پولیس کے اعلیٰ حکام کو چاہیے نئے بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو اپنے فرائض پیشہ وارانہ طور پر انجام دینے کے لیے خصوصی تربیتی کورسز کا انعقاد کریں اور انہیں اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ دوران ڈیوٹی غیر نصابی سرگرمیوں سے گریز کریں۔