حکومت گرانے کیلئے اسی سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کیا جائیگا: اپوزیشن اے پی سی 

  حکومت گرانے کیلئے اسی سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کیا جائیگا: اپوزیشن اے پی سی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز) آل پارٹیز کانفرنس کے تحت اپوزیشن جماعتوں نے اسی سال حکومت کو ہٹانے کیلئے اسلام آباد لاک ڈاؤن کااعلان کردیا،26اگست کو چارٹر آف ڈیمانڈ کی تیاری کیلئے رہبر کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا،29اگست کو آل پارٹیز کانفرنس کے سربراہی اجلاس میں چارٹر آف ڈیمانڈ کی توثیق کرتے ہوئے اسے جاری کردیاجائے گا، اپوزیشن جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کو زیر بحث نہیں آنا چاہیے اس کا سیاست کوئی تعلق نہیں ہے، سرکاری ملازم کو توسیع ملتی رہتی ہے جسے نارمل طورپر لیا جائے، بہت سوں کو پہلے بھی توسیع ملی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کو سلیکٹڈ کشمیر فروش وزیراعظم بھی قرار دیدیا اور دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو پہلے سے کشمیر کے ان معاملات کا علم تھا،نااہل حکمرانوں کی وجہ سے کشمیر کی سٹرٹیجک پوزیشن تبدیل ہوگئی ہے،کل تک ہم سری نگر حاصل کرنا چاہتے تھے اب مظفر آباد کوبچانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز کانفرنس کے میزبان جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آل پارٹیز کانفرنس6گھنٹے جاری رہی، دو سیشن ہوئے پہلے سیشن میں کشمیر کے حوالے سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا اور دوسرے سیشن میں رابطہ مہم عوام اورسیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں بڑی جماعتوں کے قائدین شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سربراہ اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، آفتاب احمد شیرپاؤ، خواجہ آصف، احسن اقبال، نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، میاں افتخار حسین، سینیٹر عثمان کاکڑ، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، امیر حیدر ہوتی دیگر سیاسی قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ نا اہل حکمرانوں نے ملک کو بحرانوں سے دوچار کردیا ہے، حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے  پاکستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ تاریخ شاید ہے کہ جو ملک معاشی طورپر مضبوط نہیں ہوتاوہ کمزور ہوتا ہے۔ روس کی مثال سامنے ہے، معیشت بھی تنزلی کا شکار ہے، وجود کو برقرار رکھنے کیلئے معاشی استحکام ضروری ہے مگر حکمرانوں نے انتہائی تشویشناک حالات سے  دوچارکردیا ہے، قومی یکجہتی کافقدان ہے، عوام مہنگائی سے تنگ ہیں، نوجوان بیروزگار ہیں، تاجروں پر ٹیکسوں کابوجھ ہے ہر شعبہ  عدم اطمینان اور اضطراب کا شکار ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کشمیر کی جو صورتحال بنی ہے حکمران کشمیر کو فروخت  کرنے کے ذمہ دار ہیں، کشمیر فروش حکمران ہیں آج شور مچارہے ہیں جبکہ انہوں نے  کشمیریوں کے پیٹھ میں چھڑا گھونپا،  ہم واضح کردیتا چاہتے ہیں  کہ پاکستان کی حزب اختلاف اور کشمیری  ہم آواز ہیں، قوم ان کے ساتھ ہے، ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں حق خودارادیت کی جدوجہد میں فرق نہیں آنے دیں گے قدم قدم  پر تسلسل کے   ساتھ کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر موجودہ حکمرانوں کی یکسر سٹرٹیجک پوزیشن تبدیل ہوگئی ہے،کل تک ہم سری نگر حاصل کرنا چاہتے تھے اب مظفر آباد کوبچانا چاہتے ہیں۔ قضیہ کی نوعیت کو تبدیل کردیا گیا ہے کس کو معلوم نہیں تھا کہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنا شامل تھا۔ مگر ہم نے ریاستی سطح پر مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے ہی نہیں لیا۔ عمران خان نے بیان دیا کہ مودی جیتے گا تو مسئلہ کشمیر کا حل نکل آئے گا یہ ہے وہ حل اور یہی حل وہ چاہتے تھے۔ ٹرمپ کے پاس حاضری کے نتائج بھی یہی بتا رہے ہیں کہ عمران خان کو بتادیا گیا تھا کہ مودی یہ فیصلہ کرنے والے ہیں تم نے خاموش رہنا ہے۔ پاکستان عالمی سازش کا شکار ہوا ہے، پاکستان کے حکمران اس کا حصہ ہیں انہوں نے کہاکہ ایک طرف  حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے دوسری طرف معاشی عدم استحکام ہے۔ اور آج کشمیریوں کی طرح پاکستانی قوم بھی  زخمی ہے۔ پاکستانی قوم اور کشمیریوں کے زخم  مشترکہ ہیں، سربراہ جمعیت علماء اسلام ف نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں مشترکہ طورپر فیصلہ کیا ہے کہ متحدہ طورپر اسلام آباد آئیں گے، حکومت کے خاتمے کیلئے آخری کیل ٹھونکیں گے، رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرے گی۔26 اگست کورہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔ 29 اگست کو سربراہ اجلاس ہوگا جس میں چارٹر آف ڈیمانڈ اور اسلام آباد آنے کا اعلان کیاجائے گا اور اس بارے میں مشترکہ حکمت عملی طے کیا جائے گی۔ تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے اپوزیشن  جماعتوں میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ موجودہ حکومت ناجائز ہے، جعلی ہے، نا اہل ہے اور یہ تحریک اس کے خاتمے پر منتج ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، سرکاری ملازم کوتوسیع ملتی رہتی ہے، بہت سوں کو ملی ہے، اسے نارمل لیا جائے۔ اسلام آباد لاک ڈاؤن 2019ء ہی میں ہوگا۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔ اس معاملے کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ہمیں پہلے ہی دوسروں سے گلا ہے کہ سیاست میں مداخلت نہ کریں اب ہمیں بھی کسی ادارے کو سیاسی طورپر زیر بحث نہیں لانا چاہیے، لاک ڈاؤن ضرور ہوگا، عوامی ریلہ آئے گا، ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میرے چیئرمین  کشمیرکمیٹی ہوتے ہوئے کوئی کشمیر پر سودا نہیں کرسکا جیسے ہی ہم گئے انہوں نے کشمیر بیچ دیا۔ دونوں بڑی جماعتوں کے قائدین پر اعتماد ہے کوئی کسی سے ہاتھ نہیں کرسکتا، یہ میڈیا کی مبالغہ آرائی ہے۔
اے پی سی 

مزید :

صفحہ اول -