بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیوں کا تخریبی منصوبہ؟
افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس نے باہمی مفاہمت سے کالعدم تحریک طالبان کے متحارب دھڑوں کا اجلاس منعقد کرایا۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق ہر دو خفیہ اداروں نے ان دھڑوں کو متحد کر کے پاکستان کے اندر تخریب کاری کی ترغیب دی اور منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت یہاں سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں اور اہم تنصیبات پر حملے کئے جائیں گے،مقصد یہ ہے کہ افغان طالبان، امریکہ مذاکرات میں تعطل پیدا کر کے ان کو ختم کرایا جائے۔ اِس سلسلے میں ان اداروں کے نمائندوں نے جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے نمائندوں سے ملاقات کر کے ان کو اس پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ دوسرے چھوٹے چھوٹے مخالف دھڑوں کو بھی ساتھ ملائیں اور ایک بڑا اتحاد بنا کر کارروائیاں کریں۔ بتایا گیا کہ ”را“ اور ”این ڈی ایس“ کی مشترکہ کاوشوں سے عمر خالد خراسانی نے سربراہ کالعدم تحریک طالبان نور ولی محسود سے مفاہمت اور اتحاد کر لیا ہے۔ اجلاس پکتیکا اور کنہڑ میں الگ الگ ہوا، اس میں حزب الاحرار کے اکرام اللہ ترابی نے بھی شرکت کی،جسے ایساف نے کابل سے گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا اور اسے عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔اس خبر میں مزید تفصیلات بھی ہیں، تاہم مزید خبروں کے مطابق افغانستان کے یوم آزادی پر دارالحکومت کا بل میں راکٹ فائر کئے گئے اور صدر اشرف غنی نے مزید323 طالبان قیدی رہا کرنے سے روک دیئے اور کہا ہے کہ اب طالبان سارے قیدی رہا کریں،یوں افغان، طالبان مذاکرات کے التوا کا خدشہ ہے۔میڈیا کی اطلاع اور مزید خبروں سے یہی واضح ہوتا ہے کہ بھارت اور افغان ایجنسی افغانستان میں امن کے بڑھتے ہوئے عمل کے خلاف سرگرم عمل ہو گئے ہیں۔پاکستان نے اس سلسلے میں امریکی کوششوں میں مکمل تعاون کیا،جس کے باعث معاہدہئ امن طے پایا تھا، جو بھارت اور افغان(بھارت نواز) حکمرانوں کو پسند نہیں ہے اور وہ سب مل کر اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ حرکتیں تشویشناک ضرور ہیں، تاہم پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے بھی چوکس ہیں اور دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہر دم تیار، تاہم امریکہ، نیٹو اور ان کے حلیفوں کو بھی غور کرنا ہو گا کہ بھارت اور افغان حکومت انہی کے دوست ہیں۔