زراعت کے فروغ کیلئے پاکستان اور چین نے طویل المدتی منصوبہ تیار کرلیا
اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان اور چین نے شعبہ زراعت کو فروغ دینے کیلئے سی پیک (2020-30)کی طویل المیعاد منصوبہ بندی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ گوادر پرو کے مطا بق اس منصوبے میں زرعی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنا، پانی کو بچانے والے جدید زرعی زو نز کی تعمیر کو فروغ دینا اور وسائل کے موثر استعمال کے حصول کیلئے درمیانی اور کم پیداوار والی زمین کی ترقی اور تدارک میں اضافہ شامل ہے، اس میں پانی کی کارکردگی کیلئے ڈرپ ایریگیشن ٹیکنالوجی کو مستحکم کرنے پر بھی توجہ دی گئی ہے، سی پیک کے راستے والے خطوں میں فصلوں کی کاشت، مویشیوں کی افزائش، جنگلات، خوراک کی افزائش اور مچھلی فارم جیسے شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرنا شامل ہے۔ منصوبے کے تحت دونوں ملک فصل کے بعد اس کی برداشت، ذخیرہ کرنے،زرعی مصنوعات کی نقل و حمل، مارکیٹنگ اور فروخت کے ماڈلز میں جدت لانے کے اقدامات کو بھی بہتر بنائیں گے۔ آبی وسائل کے عمل و انتظام کو بہتر بنانے کیلئے بھی کام کریں گے، چر ا گاہوں اور صحرا ئی علاقوں کی ترقی کو مضبوط بنانا، ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ جنگلات، باغبانی، ماہی گیری اور مویشیوں کی دوائیں اور ویکسین میں بھی تعاون کرینگے۔ مشترکہ منصوبوں، ویلیو ایڈیشن، پھلوں اور سبزیوں کیلئے کولڈ چین مینجمنٹ، مارکیٹنگ اور برانڈنگ سے پاکستان کو کمزور یو ں پر قابو پانے میں مدد ملے گی، چین اور دیگر ممالک کو زراعت کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ پاک چین زرعی تعاون کو موجودہ فصلوں کی پیداوری میں عمودی اضافے، علم و ٹیکنالوجی کی منتقلی، بیج اور پودوں کے تحفظ کیساتھ ساتھ بیماریوں کے کنٹرول پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ سی پیک یقینی طور پر زراعت کے شعبے کی نمو کو بڑھانے اور پاکستان کی معیشت کیلئے گیم چینجربنانے میں معاون ثابت ہوگا، انفراسٹرکچر کی ترقی کسی بھی شکل میں زراعت کے شعبے سے حاصل شدہ جی ڈی پی میں نمو کا باعث ہے۔ سی پیک کے تحت تعاون کے سات شعبو ں میں سے زرعی ترقی ایک ہے، چین سی پیک کے راستے پر خاص طور پر کپاس کی پیداواری صلاحیت، موثر آبپاشی اور فصلوں کے بعد کے بنیادی ڈھانچے تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
پاک چین منصوبہ