سعودی عرب کے " خفیہ" نیوکلیئر پروگرام کے خلاف اسرائیل نے بڑا قدم اٹھالیا
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے سعودی عرب کے اس خفیہ نیوکلیئر پروگرام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جو ریاض بیجنگ کے تعاون سے تعمیر کر رہا ہے۔
اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ نیوکلیئر پروگرام بعد ازاں یورینیم افزودہ کرنے اور ایٹمی طاقت حاصل کرنے کیلئے استعمال ہوسکتا ہے۔
نیو یارک ٹائمز اور وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے دفاعی اور انٹیلی جنس حکام نے امریکہ کے ہم منصبوں کے سامنے سعودی عرب کے خفیہ نیوکلیئر پروگرام کا معاملہ اٹھایا ہے۔
اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ سعودی عرب اپنی خفیہ فیسلٹی میں کیا کر رہا ہے، ابھی تک واضح نہیں ہے کہ فیسلٹی کے اندر کیا بنایا جارہا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کا اہم ترین خفیہ اتحادی ہے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نہیں چاہتے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو، اسی لیے انہوں نے حکام کو اس معاملے پر عوامی سطح کی بیان بازی سے روک دیا ہے۔
اسرائیلی حکام سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب نے چین کی مدد سے نیوکلیئر پروگرام پر کام اس لیے شروع کیا ہے کیونکہ چین اس پروگرام کے بعد ازاں فوجی مقاصد کیلئے استعمال کی گارنٹی نہیں مانگے گا جبکہ دوسری جانب امریکہ اس قسم کے پروگرام کے حوالے سے سعودی عرب سے گارنٹی کا تقاضہ کرتا اسی لیے سعودی عرب نے امریکہ پر چین کو ترجیح دی۔