قائمہ کمیٹی کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن پر اظہار برہمی: رپورٹ طلب
اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے وزارت تخفیف غربت سے رپورٹ طلب کرلی،تمام ارکان بی آئی ایس پی میں پیسوں کی تقسیم کے دوران پیسے کاٹنے پر یک زبان نظر آئی،آصفہ بھٹو نے کرپشن پر وزارت سے رپورٹ لینے کی تجویز دی،کمیٹی میں شازیہ مری اور اویس حیدر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،شازیہ مری نے کہاکہ پیسے تقسیم کرنے کا نظام تحریک انصاف کے دور میں بنا لاکھوں لوگوں کو سسٹم سے نکالا گیا، اویس حیدر نے کہاکہ سندھ میں وڈیرے بھی بی آئی ایس پی سے پیسے نکلتے تھے حکام نے بتایاکہ بی آئی ایس پی کے پیسے تقسیم کرنے کے لیے سٹیٹ بینک کے ساتھ نئے ماڈل پر کام کررہے ہیں جس سے بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ جس بینک سے چاہے گا وہاں سے پیسے نکال سکے گا،کمیٹی نے ایم ڈی پاکستان بیت المال کی فوری تعناتی کی سفارش کرردی۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تخفیف غربت کا اجلاس غلام علی تالپور کی زیرصدارت ہوا۔رکن احمد عتیق نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ کے لوگوں کو پیسے پورے نہیں ملتے اس میں کرپشن ہوتی ہے اس کے لیے لیا کیا جا رہا ہے۔چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہاکہ اس حوالے سے سٹیٹ بینک سے بات ہورہی ہے۔رکن انتقہ مہدی نے کہاکہ حافظ آباد میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفاتر میں کرپشن ہورہی ہے لوگوں سے آدھے آدھے پیسے لے لیئے جاتے ہیں پہلے اے ٹی ایم سے پیسے دینے کا طریقہ ٹھیک تھا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ کرپشن میں ہمارے ملازم نہیں بینک کے لوگ ملوث ہیں رکن آصفہ بھٹو نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن کے حوالے سے مکمل رپورٹ بناکر کمیٹی میں لے کرآئیں تاکہ اصل معاملے کا پتہ چل جائے۔ رکن شایہ مری نے کہاکہ یہ سسٹم تحریک انصاف کے حکومت نے بنایا تھا آدھا پاکستان ایک بینک کو اور آدھا پاکستان دوسرے بینک کو دے دیا بینک نے اپنے ایجنٹس کی ذمہ داری نہیں لی میں نے ہزاروں لوگوں پر ایف آئی آر کرائی تھیں۔ پیسے کی تقسیم کا نیا ماڈل نہیں بنتا ہمیں نگرانی سخت کرنی ہوگی۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت میں یہ ماڈل لایا گیا نئے بینکنگ ماڈل میں یہ اصلاحات کرلیں گے۔رکن احمد عتیق نے کہاکہ میرے حلقے میں جو لوگوں بینظیر انکم ٹیکس کے لیے اہل(مستحق)ہیں ان کو پیسے نہیں ملتے اور جو اس کے لیے ناہل ہیں مستحق نہیں ہیں وہ پیسے لے رہے ہیں۔
بی آئی ایس پی