معاشی بد حالی سے لاقانونیت، جھگڑوں میں اضافہ، خودکشیاں ڈبل، برداشت کا کلچر بھی ختم
ملتان(خصو صی پورٹر) پاکستان میں موجود مہنگائی کے طوفان کے باعث عوام میں برداشت کا کلچر ختم ہوتا جا رہا ہے امیر، زیادہ امیر اور غریب زیادہ غریب ہو رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے معاشرتی توازن بھی بگڑ رہا ہے اور مزید خرابی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہ ایک ایسا سماجی مسئلہ ہے جسے حل کرنا ریاست سمیت تمام (بقیہ نمبر45صفحہ7پر)
سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے۔ اور سب سے پہلے مہنگائی کو کنٹرول کیا جانا نہایت ضروری ہے.ان خیالات کا اظہار قانونی ماہرین نے روزنامہ پاکستان کے فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد ایوب بزدار نے کہا کہ عدم برداشت کا معاشرے کی خرابی میں بڑا کردار ہے لوگ اپنی سوچ کے خلاف کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہوتے جس کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں وسائل اور محنتی لوگوں کی کمی نہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لوگ اپنی سوچ کے خلاف ایک بھی الفاظ سننے کو تیار نہیں ہوتے۔دنیا کے بدلتے حالات میں ہر کسی کو اپنے اندر برداشت پیدا کرنا ہوگا کیونکہ جہاں برداشت ختم ہو جائے وہاں معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں موجود مہنگائی کے طوفان کے باعث بھی برداشت کا کلچر ختم ہوتا جا رہا ہے۔اس لئے مہنگائی کو کنٹرول کیا جانا نہایت ضروری ہے۔ سنئیر اہڈووکیٹ سید اظہر عباس بخاری نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کی بڑی وجہ لوگوں کی معاشی بدحالی ہے۔ ملک میں آئے روز مہنگائی میں اضافہ کی وجہ سے معاشی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں اور اسی وجہ سے گھروں میں لڑائی جھگڑوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ معاشرے میں دوسروں سے مقابلہ کی فضا کچھ ایسے پروان چڑھی ہے کہ ہر ایک دوسرے سے اس کی صلاحیتیں جانے بنا اعلی کارکردگی کا خواہاں ہوتا ہے۔ اس سے بھی انسان غیر ضروری دماغی دباو کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کا نتیجہ عموما عدم برداشت کی صورت میں نکلتا ہے۔اور جب تک معاشرے میں بدحالی کا تصور حاوی رہے گا تو اس کا نتیجہ عدم برداشت کی صورت میں ہی نکلے ہوگا۔ محمد مسعود خان، محمد شفیق ملک ایڈووکیٹس نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری کی وجہ سے ملک میں عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملک میں بے یقینی کی کیفیت ہے۔ اور اگر مہنگائی پر قابو نہ پایا گیا تو معاشرے تشدد، لاقانونیت، عدم برداشت، بگاڑ اور انتشار بڑھے گا۔ ہمایوں سید رسول اور محمد شریف کرخی کھیڑا ایڈووکیٹس نے کہا کہ عدم برداشت کو معاشرے میں فروغ دینے والی ایک اہم اور بنیادی وجہ مہنگائی ہے۔ مہنگائی انسان میں موجود برداشت کے مادے کو ختم کرنے کا سبب بنتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ معاشرے میں عدم برادشت کی ایک اور وجہ طبقاتی تقسیم بھی ہے۔جب ایک ہی ملک میں یکساں ٹیکس دینے والے لوگوں میں سے کچھ لوگ سہولیات سے بھرپور زندگی گزار رہے ہوں اور دوسری جانب کچھ لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات بھی میسرنہ آرہی ہوں تو عدم برداشت میں اضافہ ہی ہوگا۔ محمد احمد بابر سوئیکارنو اور رانا احتشام فضل ایڈووکیٹس نے کہا کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی، بے روز گاری اور عدم مساوات ہے امیر، زیادہ امیر اور غریب زیادہ غریب ہو رہا ہے۔ اس لئے عدم برداشت کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے جن سے طبقاتی نظام اور امیر غریب میں تقسیم ختم ہو اور عام آدمی تحفظ محسوس کرے۔