اضافی چینی برآمد کرنیکا معاملہ، حکومتی پالیسی سے شوگر ملز مالکان کو بھاری نقصان،ترجمان کی بات چیت
سمہ سٹہ (نمائندہ پاکستان)پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کا کہنا ہے کہ متعدد اجلاسوں میں چینی کے سرپلس اسٹاک کی تصدیق کے باوجود حکومت شوگر انڈسٹری کی جانب سے فاضل چینی برآمد کرکے (بقیہ نمبر58صفحہ7پر)
ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمانے کی درخواستوں پر پالیسی فیصلے میں تاخیر کررہی ہے۔ ترجمان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے متعدد اجلاسوں میں مختلف حکومتی ذرائع سے تعین کردہ فاضل چینی کی مقدار کیذخائر کو برآمد کرکے 850 ملین امریکی ڈالر کمائے جاسکتے ہیں کیونکہ پندرہ لاکھ ٹن چینی ہماری ملکی ضرورت سے زیادہ ہے۔ شوگر ملوں کا 210 ارب روپے کا بہت بڑا ریونیو اضافی اسٹاک کی صورت میں پھنسا ہوا ہے جب سے شوگر انڈسٹری نے حکومت سے چینی برآمد کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی، چینی کی بین الاقوامی قیمت 750 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 510 ڈالر فی ٹن پر آ گئی ہے، برآمد کی اجازت میں تاخیرسے قومی خزانے کیلئے انتہائی ضروری زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کمانے کا موقع ضائع ہوا۔ گنے کی قیمتوں، شرح سود،ٹیکسز، اجرت اور درآمد شدہ کیمیکل جیسے اہم لاگتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے چینی کی قیمتیں پہلے ہی اس کی پیداواری لاگت سے بہت کم ہیں۔ پچھلے کرشنگ سیزن کے اختتام سے،شوگر ملز سرپلس اسٹاک کو رکھنے کے اضافی اخراجات برداشت کر رہی ہیں جس میں 2.25 روپے فی کلو گرام فی مہینہ کی شرح سے بینکوں کا مارک اپ بھی شامل ہے۔