شیخ حسینہ واجد کا ہی قائم کردہ جنگی جرائم یونٹ ان کے خلاف تحقیقات کرنے لگا
ڈھاکہ (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے اور ملک میں ان کے وفاداروں کو عہدوں سے ہٹانے سمیت میڈیا اور معاشی اصلاحات پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور اب اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ شیخ حسینہ کا ہی قائم کردہ جنگی جرائم کا خصوصی ٹربیونل نے ان کے خلاف طلبہ تحریک کے دوران ’اجتماعی قتل‘ کے مقدمات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
آج نیوز نے غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایاکہ جنگی جرائم ٹربیونل کے تفتیشی سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عطاالرحمٰن نے بتایا کہ یہ مقدمات ’اجتماعی قتل‘ سے متعلق ہیں اور ہم جرائم کے مقامات پر بھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد کے خلاف تینوں مقدمات عام لوگوں کی جانب سے لائے گئے تھے جن میں سابق وزیراعظم کے کئی سابق اعلیٰ معاونین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ یہ مقدمات دارالحکومت ڈھاکہ کے قریبی اضلاع، میرپور، منشی گنج اور ساور میں تشدد سے متعلق ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد کے خلاف کم از کم 15 مقدمات درج ہیں، جن میں حالیہ بدامنی کے واقعات سے پہلے کے کیسز بھی ہیں جو قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010 میں بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) پاکستان کے خلاف آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔ حسینہ واجد کی حکمرانی میں کرائم ٹریبونل نے 100 سے زائد لوگوں کو موت کی سزا سنائی، جن میں ان کے کئی سیاسی مخالفین بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اوپر سے نیچے تک شیخ حسینہ کے وفاداروں کو عہدوں سے ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عبوری حکومت نے صفائی کا عمل مکمل ہونے تک الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کرلیا۔عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن، عدلیہ، سول انتظامیہ، سکیورٹی فورسز اور میڈیا میں اہم اصلاحات کرنے کے بعد ہی الیکشن کرائے جائیں گے۔ اصلاحات کے دوران بنگلہ دیش کے مختلف شعبوں میں شیخ حسینہ واجد کے وفاداروں کو ہٹایا جا رہا ہے۔
تازہ ترین پیشرفت یہ ہے کہ عبوری حکومت نے اب تمام 493 ذیلی اضلاع کے چیئرمینوں کو ہٹا دیا ہے۔ بنگلہ دیش میں ذیلی اضلاع کی وہی اہمیت ہے جو پاکستان میں تحصیلوں کی ہے۔ ذیلی اضلاع کے چیئرمینوں کو ہٹا کر ذمہ داریاں ایگزیکٹو افسران کو دےدی گئی ہیں۔