تحریک انصاف حکومت میں 35لاکھ سے زائد بچے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں : پرویز خٹک

تحریک انصاف حکومت میں 35لاکھ سے زائد بچے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں : ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


رستم(نمائندہ پاکستان) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ تحریک کو حکومت میں کرپشن ، بے روزگاری ، بھتہ خوری، رشوت اور دہشتگردی سے بھرا صوبہ ملا ،تحریک انصاف حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کرکے اللہ تعالیٰ کی فضل و کرم سے صوبے کوان تمام مسائل سے صاف کر دیا ہے ، گذشتہ حکومتوں نے عوام کو بے وقوف بنایا تھا ۔ کسی نے روٹی کپڑا اور مکان ، کسی نے اپنی زمین اپنا اختیار کے نام پر عوام کو دھوکہ کیا ، پیدل اسمبلیوں میں آئے اور مارسڈیز لیکر واپس چلے گئے ، تحریک انصاف حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کرکے اداروں کو مضبوط بنایا ، پولیس کو سیاسی اثر و سوخ سے آزاد کیا ، صحت کی مد میں عریب عوام کو صحت انصاف کارڈ فراہم کرکے پانچ لاکھ جیب میں علاج و معالجے کے لئے فراہم کئے ،کریشن کا خاتمہ کر کے میرٹ پر 37اساتذہ کو برتی کئے اور مزید 17اساتذہ برتی کرینگے ، ہسپتالوں میں ہر سہولت میسر کیا اور ادویات کی فراحمی کے لئے سرکاری ادویات فراہم کئے ، ان خیالات کااظہار انہوں نے تحصیل رستم گاؤں بھیڑوچ میں شمولیتی جلسے سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر وزیر کھیل و ثقافت محمود خان نے بھی خطاب کیا تقریب میں امیر زیب خان ، محمد زیب خان اورنگزیب خان اپنے پورے خاندان سمیت تحریک انصاف میں ہو گئے ۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف نے گزشتہ عام انتخابات جو وعدے کئے سب کو پورے کئے ، محکموں سے سفارش رشوت کریشن کو ختم کرکے اداروں کو عوام کے تابع بنائیے سکولوں کی حالت کو بہتر بنایا چھٹی جماعت تک قرآن پاک کا ترجمہ نصاب میں شامل کیا تاکہ طلباء اسلامی سے باخبر ہو جائے بہترین تعلیم دینا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور بہترین تعلیم میسر کرنے کے لئے ریکارڈ بنیادوں پر قانون سازی کی ہے گورنمنٹ سکولوں میں طلباء ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر تے تھے ہم نے فرنیچر مہیا کر کے تعلیمی اداروں میں انگریزی تعلیم عام کی تاکہ یکساں نظام تعلیم کا وعدہ پورہ ہو جائے تحریک انصاف حکومت میں 35لاکھ سے زیادہ بچے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کا نظام درست کر کے عوام کو بہترین علاج کے سہولیات میسر کئے75ہزار ڈاکٹروں کو میرٹ پر بھرتی کئے اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹروں کی تنخواہ 45ہزار سے بڑھا کر 2لاکھ کر دیا تاکہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں علاج کی سہولیات میسر ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں میں پولیس کو عریب عوام کا تابع بنایا اور سیاسی اثر و سوخ سے آزاد کر دیا تاکہ عریب عوام کو تھانوں میں عزت مل ملے پولیس کی غنڈہ گردی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ٹھیک کرنے کے لئے عمران خان سیاسی میدان میں آیا ہے بدقسمت پاکستان میں ہر دور میں کرپٹ حکمران آتے ہیں آئندہ عام انتخابات میں عوام عمران خان کا ساتھ دیکر ملک کو صاف قیادت فراہم کرنے میں عمران خان ساتھ دیں۔۔
پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پاکستان سے تپدق جیسے موزی مرض کی مکمل بیخ کنی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صوبے کے پانچ بڑے شہروں اور اضلاع میں "آؤ ٹی بی مٹاؤ" کے نام سے انسدادی پروگرام کا باضابطہ افتتاح کیا ہے جس کے تحت جدید آلات سے لیس موبائل وین مریضوں کے علاج کیلئے ان کی دہلیز پر مہیا ہونگی انہوں نے اگلے مرحلے میں اس پروگرام کو ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پر پورے صوبے میں توسیع دینے کا اعلان بھی کیا گیاانہوں نے کہا کہ ٹی بی کا شمار اُن بڑی بیماریوں میں ہوتا ہے جس سے معاشرے کی مجموعی صحت اور معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسلئے ٹی بی کنٹرول پروگرام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے ۔قومی اور بین الاقوامی اہداف کے مطابق ٹی بی کی شرح کو کم سے کم سطح پر لانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں انڈس ہسپتال کئیر سروسز کے تعاون سے ٹی بی مٹاؤپروگرام کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس سے صوبائی وزیر صحت شاہرام خان ترکئی، سیکرٹری صحت عابد مجید ، انڈس ہسپتال سروسز کے چیف ایگزیکٹیو عبدالباری خان اور انچارج ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مقصود علی خان نے بھی خطاب کیا اور پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اس پروگرام کے تحت صوبائی حکومت کے ٹی بی کنٹرول پروگرام اور سہولیات کے علاوہ صوبے کی پانچ اضلاع پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹی بی کے مکمل خاتمے کیلئے جدید وین اور ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا ہے جس کیلئے انڈس ہسپتال سروسز نے سات ارب روپے مختص کئے ہیں اور اس کے تحت گاؤں اور گلی محلہ کی سطح پر پہنچنے والی وین میں مرض کی تشخیص اور علاج کی تمام سہولیات موقع پر مہیا کی جائیں گی اور مریض کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت نہیں پڑیگی پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ "آؤ ٹی بی مٹاؤ پروگرام" نئے خیبرپختونخوا کے ایجنڈے کے تحت شعبہ صحت میں ایک نیااہم قدم ہے۔ یہ پروگرام نہیں بلکہ ایک مہم ہے ۔اس مہم میں نجی و سرکاری ادارے اور سکول و کالج کے بچے اور جوان سب شامل ہوں گے انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے خلاف کاوشوں کو با مقصد بنانے کیلئے اُبھرتے ہوئے مسائل کا شراکتی بنیادوں پر حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے ۔یہ مہم جدید طریقہ کار پر مشتمل ہے۔ اس پروگرام میں ایسی موبائل وین شامل ہیں ، جن میں ٹی بی کے جدید تشخیصی آلات نصب کئے گئے ہیں۔اگر کوئی مریض خود ہسپتال یا ہیلتھ سنٹر تک نہیں پہنچ سکتا تو پھر ہم اس وین کے ذریعے مریض تک رسائی یقینی بنائیں گے اور اس کا مکمل علاج یقینی بنائینگے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کا پرانا طریقہ کار اس بیماری سے لڑنے کیلئے کافی نہیں اب ہم ٹیسٹ کے جدید ترین طریقے کا اجراء کر رہے ہیں۔ جدید جین ایکسپرٹ مشین کے ذریعے ہم مزاحمتی اور ٹی بی کے پرانے مریضوں کی تشخیص جلد کر سکیں گے ۔مریضوں کا علاج بھی مفت کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ انڈس ہسپتال کے تعاون سے یہ مہم پاکستان میں کراچی کے بعد پشاور اور دوسرے بڑے شہروں میں پہلی بار شروع کی گئی ہے جس کیلئے ہم خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے اپنے عظیم سپوت اور انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے صدر ڈاکٹر عبد الباری خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت اگلے مرحلے میں پروگرام کو پورے صوبے میں شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ٹی بی جیسے موذی مرض کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل کے استعمال کیلئے پر عزم ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومی ترقی اور خوشحال معاشرے کیلئے صحت مند قوم کا ہونا کتنا ضروری ہے۔صوبے کے غریب افراد کو صحت کی مفت سہولیات تحریک انصاف کے منشور کا لازمی حصہ ہے بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے دیگر تمام شعبوں کی طرح صحت کا شعبہ بھی سیاسی مداخلت کا شکار تھا۔ہماری حکومت نے صحت کے شعبے میں قابل عمل اصلاحات کی ہیں جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ صوبے کے سرکاری طبی اداروں کی ترقی کیلئے اصلاحات کا یہ سلسلہ جاری ہے۔صحت کے شعبے میں ہماری اصلاحات اور اقدامات کے دو نمایاں پہلو ہیں یعنی عام آدمی کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی اور غریب اور نادار افراد کیلئے اس مہنگے اور مہلک امراض کا مفت علاج۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت میں شک کی گنجائش نہیں کہ جب تک کوئی ادارہ بااختیار اور مضبوط نہ ہو ، تب تک اس ادارے سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں ۔ جب اداروں کو اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل بھی خود حل کرنے کا اختیار نہ ہو تو پھر بے جا مداخلت کے راستے ہموار ہوتے ہیں۔ خدمات کی فراہمی میں تعطل آتا ہے ۔یہ صورتحال ادارے کی تباہی کا سبب بنتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے ہسپتالوں کو خود مختاری دینا اور خدمات کی فراہمی کیلئے اُنہیں انتظامی اور مالی طور پر مضبوط بنانا بلا شبہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا ۔یہ ایک ایسا چیلنج تھا جس میں سابقہ حکومتیں کوشش کے باوجود ناکام رہیں۔ ہم نے شدید مزاحمت کے باوجود یہ مشکل کا م کر دکھایا۔ کیونکہ ہم غریب عوام کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے پرویز خٹک نے کہا کہ ڈاکٹر معاشرے کیلئے مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں ۔ جب مسیحا خود مالی مسائل اور پریشانیوں کا شکار ہو ، ہر وقت اپنے مسائل سے لڑتا پھرتا ہو تو اُس کی یہ بے چینی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں بڑی رکاوٹ ہوتی ہے ۔اسلئے شعبہ صحت میں تبدیلی کیلئے ہمارا دوسرا بڑا اقدام محکمہ صحت کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہے۔ ماضی کی مروجہ کم تنخواہ پر کوئی ڈاکٹر پشاور اور ایبٹ آباد کے علاوہ کسی دوسرے ضلع میں ڈیوٹی پر خوش نہیں تھا۔ ڈاکٹروں کی تنخواہیں 45 ہزار سے بڑھا کر ڈیڑھ سے دو لاکھ تک کرد ی گئیں ۔صوبے میں کل ڈھائی ہزار ڈاکٹر ز تھے ۔ہم اس تعداد کو ساڑھے سات ہزار تک لے گئے ۔ یہ واحد صوبہ ہے جس کے تمام اضلاع میں ڈاکٹرز موجود ہیں اگر طبی ادارے میں ڈاکٹروں کے ساتھ معاون سٹاف ، مطلوبہ آلات ، حاضری کا نظام اور صحت دوست ماحول موجود نہ ہو تو بھی مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوتے ۔ہمیں سمجھ لینا چاہیئے کہ اینٹ اور پتھر سے بنی عمارت کو صرف نام دینے سے ہسپتال نہیں بن جاتا ۔مذکورہ سہولیات کسی بھی طبی ادارے کے بنیادی لوازمات ہیں ، جن پر گزشتہ 70 سالوں میں توجہ نہ دی گئی ہم نے حقیقی طبی اداروں کی تشکیل کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ۔ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف کی بھرتیاں، حاضری کی مانیٹرنگ ، آلات کی دستیابی ، الاؤنسز میں اضافہ ،انسولین بینک کا قیام، زچہ و بچہ کی طبی خدمات کیلئے مراعات کا اعلان،فارمیسی کا قیام ، صفائی کا انتظام وغیرہ اس سلسلے میں اہم اقدامات ہیں جبکہ اگلے ماہ جنوری سے ٹیلی میڈیسن کا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت بڑے شہروں میں بیٹھے سپیشلسٹ ڈاکٹر دورافتادہ دیہات میں مریضوں کی ان کی دہلیز پر تشخیص اور علاج کر سکیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بھی بخوبی آگاہ تھے کہ عوام میں اکثریت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ۔ مہلک اور مہنگے امراض کا علاج بھی اُس کے بس کی بات نہیں۔ اس لئے ہم نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کو فری کیا۔چند جان لیوا مہنگے اور امراض کے مفت علاج کیلئے اقدامات کئے جن میں کینسر، ہیپاٹائٹس اور ٹی بی بطور خاص شامل ہیں انہوں نے کہا کہ ان تمام تر اقدامات کے باوجود صوبے کے انتہائی غریب اور نادار خاندان قابل توجہ تھے ۔ ان غریب خاندانوں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کے عزم کے تحت صحت انصاف کارڈ کا اجرا کیا گیا۔صحت انصاف کارڈ کے تیسرے مرحلے کا اجراء بھی کیا جاچکاہے ۔ جس کے تحت مزید 10 لاکھ کارڈ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر 24 لاکھ مستحق خاندان اور تقریبا ڈیڑھ کروڑ افراد اس سہولت سے فائدہ اُٹھائیں گے ۔