الیکشن مراحل کا آغاز، سیاسی جماعتیں متحرک، امیدوار جوڑ توڑ میں مصروف گہما گہمی تیز، جوش وخروش ، رابطے
میلسی (نامہ نگار) چیف آف جسٹس سپریم کورٹ نے اپنے پہلے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے ہر صورت 8 فروری کے الیکشن کے انعقاد کا تازہ ترین حکم دیا ہے جس سے 25 کروڑ عوام کو اب الیکشن کے ہر صورت ہو نے کا یقین اور نہ ہو نے کے ابہام کا خاتمہ کر دیا ہے (بقیہ نمبر45صفحہ6پر )
۔اور اس سلسلے میں آج پہلا "نا می نیشن فارم "داخل کر نے کا آغاز کریں گے ملک بھر کی طرح ضلع وہاڑی کی 4 قومی اور 8 صوبائی نشستوں پرگذشتہ سال مسلم۔لیگ ن ،پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ،جے یو آئی سمیت آزاد امیدواروں نے سیکڑوں کی تعداد میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے جس کے نتیجے میں ضلع میں دو پارٹیوں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کو 2/2قومی اور 4/4 صوبائی نشستوں پر برابر کی کامیابی ملی ۔قومی اور صوبائی نشستوں پر کا میاب ہو نے والے پی ٹی آئی کے محمد اور نگ زیب خان کھچی سابق ایم این اے اور محمد جہاں زیب خان کھچی سابق صو بائی وزیر اب الیکشن 2024 میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں اور ان سے وابستہ کئی گروپ آج ان کے فیصلے کو مستحسن اس لیے قرار دے رہے ہیں کہ تاحال "بلے" کے نشان کا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ نہیں کیا بلکہ پی ٹی آئی کے بطور پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کو قبول یارد کر نے کا فیصلہ بھی نہیں سنا یا ۔ جبکہ الیکشن شیڈول کا آغاز ہو چکا ہے ۔ایسے میں ٹکٹوں کی تقسیم اور دیگر مسائل الگ ہیں ۔ کھچی برادران کو سابق مدت نہ پوری کرنے دینے کا ہمدردی کا ووٹ بھی ملے گا اور آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا بھی ۔ادھر مسلم۔لیگ ن کے سابق ایم این اے الحاج سعید احمد خان منیس نے 2018 کے الیکشن میں 65 ہزار 500 سے زائد ووٹ حاصل کیے ارائیں گروپ کے ساتھ ملنے سے جس میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے قریبی ذارائع کے مطابق وہ حلقے میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں اس لیے ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ان سے 30/32 ہزار زائد ووٹ لینے والے سابق ایم این اے 2018 محمد اور نگ زیب خان کھچی کو اپنے نظریاتی ووٹرز کو اکٹھا کر کے تمام صورت حال سامنے رکھنے سے استحکام ملے گا ۔ان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ ورکرز کو منانے کے لیے کو شاں ہیں ۔اور صحیح اننگز کھیل رہے ہیں اس لیے ان دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ نظر آرہا ہے تاہم تیسرے اہم امیدوار پیپلز پارٹی کے محمود حیات خان عرف ٹو چی خان بھی مکمل تیاریوں سے الیکشن کے میدان میں اتر رہے ہیں ۔پی پی 235 میں مسلم۔لیگ ن منیس ارائیں اتحاد کے مشترکہ امیدوار میاں خالق نواز ارائیں کو لا رہے ہیں ۔جن کے مد مقابل 2018 کے ونر آزاد امیدوار محمد جہاں زیب خان کھچی ہیں ۔حلقے میں سب سے بڑی برادری ووٹ بنک کے اعتبار سے ارائیں برادری ہے جن کے کئی بار امیدوار میاں محفوظ احمد ارائیں ،میاں زاہد نواز ارائیں ،میاں ماجد نواز ارائیں ایم پی اے یہیں سے منتخب ہو چکے ہیں اس لیے منیس ارائیں اتحاد کا اس نووارد امیدوار کو فائدہ ملے گا تاہم محمد جہاں زیب خان کھچی اپنے ورکرز کو آزاد حیثیت سے انتخاب میں لانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔اس لیے اس حلقے میں منیس ارائیں اور کھچی گروپ کا مقابلہ متوقع ہے تاہم پیپلز پارٹی کے پٹھان گروپ کے امیدوار کر نل نعیم خان بھی نظر انداز نہیں کیے جاسکتے ہر امیدوار اپنی اپنی کا میابی کے دعوے کر رہا ہے اور رابطے 1122 کی طرح ہو گئے ہیں #