صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت محدود
خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ کی مد میں صوبائی حکومت کے ذمے 20ارب روپے کے بقایاجات واجب الادا ہیں جبکہ مفت طبی سہولیات کی بندش سے شہری پریشانی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ نگران حکومت کی جانب سے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود عوام علاج معالجہ کی سہولیات سے محروم ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے علاج مفت ہو جاتا تھا لیکن اب وہ بھی دستیاب نہیں، سرکاری ہسپتالوں میں بھی علاج پیسوں سے ہو رہا ہے۔چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ صوبے میں ماہانہ صحت کارڈ پلس پر 2.7ارب کے اخراجات کو کم کیا گیا ہے، درجنوں ہسپتالوں کو پینل سے نکالنے کے علاوہ دیگر ترامیم بھی کی گئی ہیں جس سے ماہانہ خرچہ 1.3ارب تک آ گیا ہے لیکن اِس کے باجود فنڈز کی کمی ہے۔ صحت کارڈ پلس کے پینل سے 71نجی ہسپتالوں کو نکالا گیا، اب 58سرکاری اور 53نجی ہسپتال پینل پر موجود ہیں لیکن علاج کی سہولیات محدود ہو گئی ہیں۔ شہریوں نے نگران وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو مفت طبی سہولیات کی فراہمی جاری رکھنے کے لئے فنڈز کی فراہمی سمیت مناسب اقدامات کریں۔