خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی  وارداتیں انتخابی عمل کو متاثر کررہی ہیں 

         خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی  وارداتیں انتخابی عمل کو متاثر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  خیبرپختونخوا میں اوپر تلے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے گرینڈ آپریشن کے بعد آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی سیاسی سرگرمیاں ماند پڑتی جا رہی ہیں، انتخابی مہم پر امن دشمن کارروائیاں غالب آتی دکھائی دے رہی ہیں۔ انتخابات ملتوی ہونے کے جو بادل منڈلا رہے تھے وہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات اور الیکشن کمیشن کے شیڈول کے بعد چھٹ رہے ہیں لیکن حالیہ دہشت گردانہ کارروائیاں اب بھی اس امر کو تقویت دے رہی ہیں کہ صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے لئے پرامن ماحول پیدا کرنا ذرا مشکل ہوگا۔ اسی خدشے کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بر ملا کہا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال الیکشن کے لئے ساز گارنہیں ہے جس کا اعتراف نگران وفاقی وزیر داخلہ بھی کر چکے ہیں۔ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ انتخابی مہم پر امن طور پر جاری رکھنے کے لئے پرسکون ماحول پیدا کرے اور امن و امان کے قیام کے لئے ٹھوس ترین اقدامات کئے جائیں۔ جہاں تک سرحد پار سے مداخلت یا در اندازی کا تعلق ہے تو وزارت خارجہ افغان ناظم الامور کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کروا چکی ہے۔ لیکن جو علاقے پاک افغان سرحد سے متصل ہیں ان پر چیکنگ کا ٹھوس اور جدید نظام وضع کیا جانا چاہئے۔ ویسے تو پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت قومی سیاسی جماعتیں کے پی میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لئے پورا زور لگا رہی ہیں، بھرپور سیاسی جلسے کئے جا رہے ہیں۔ اپنے اپنے رہنماؤں کے ڈیروں پر بیٹھکیں سج رہی ہیں اور نئے رہنماؤں و کارکنوں کی شمولیت کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے لیکن امن دشمن کارروائیاں اکثر رکاوٹ بنتی دکھائی دے رہی ہیں۔ اگرچہ صوبے میں دو بار برسر اقتدار رہنے والی پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما پابند سلاسل یا روپوش ہیں لیکن اس کے باوجود شیر افضل مروت سمیت کئی قائدین سرگرم عمل ہیں ورچوئیل جلسے کے ساتھ ساتھ فزیکل اکٹھ بھی کئے جا رہے ہیں اور پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا یہ بیان اس حوالے سے بڑا معنی خیز ہے کہ جو رہنما سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی سے وفاداری نہیں نبھا رہے انہیں ٹکٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم ایسے حلقوں میں الیکٹیبلز اور وکلاء کو ترجیحاً پارٹی ٹکٹ دیں گے۔ پی ٹی آئی صوبے میں اب بھی اپنی پرانی مقبولیت پر قائم ہے اور اکثر امیدواروں نے جیل کے اندر سے الیکشن لڑنے کا بھی اعلان کیا ہے اگرچہ ان پر اور ان کی جماعت پر نا اہلی کے خدشات منڈلا رہے ہیں لیکن عوامی پذیرائی بدستور قائم ہے۔ جہاں تک مسلم لیگ (ن) کا تعلق ہے تو اس کی صوبائی قیادت میں اختلافات سر ضرور اٹھا رہے ہیں لیکن صوبائی صدر امیر مقام اور قائد مسلم لیگ (ن) کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پارٹی امیدواروں کو جتوانے اور انتخابی مہم کو کامیابی سے چلانے کے لئے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے تو کے پی میں کئی جلسے کر ڈالے ہیں اور وہ عوامی تحرک پیدا کرنے میں خاصے کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔ اے این پی بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ پشاور کے شہری حلقے سے قومی اسمبلی کے امیدوار پیر سید ہارون شاہ گیلانی کی انتخابی مہم بڑے زور شور سے جاری ہے جس نے اے این پی کی سیاسی مقبولیت میں خاصا اضافہ کیا ہے۔ وہ پیر سید سفید شاہ ہمدرد کے فرزند ارجمند ہونے کا خاصا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آر او اور ڈی آر اوز سمیت عملے کی تربیت کا آغاز کر دیا ہے عدلیہ کی طرف سے بھی پولنگ عملہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد انتخابی تیاریوں کی سرگرمیوں کا برق رفتاری سے آغاز ہو چکا ہے۔ ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کوہاٹ سمیت پانچ اضلاع کے ریٹرننگ افسران کی تین روزہ ٹریننگ جاری ہے۔ تین روزہ تربیتی سیشن میں ضلع کوہاٹ’ہنگو ’کرک ’اور کزئی اور ضلع کرم کے ریٹرننگ افسران شرکت کررہے ہیں۔ ٹرینگ صبح 9 بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر انور اقبال اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالوکیل و دیگر ٹرینرز ریٹرننگ افسران کو تربیت دیں گے۔ الیکشن کمشنر خیبر نے کہا کہ ضلع میں آر اوز کو عام انتخابات 2024ء کے حوالے سے بہترین تربیت دی گئی ہے۔ آر اوز کی تربیت کا آج آخری دن تھا، کل سے ڈی آر اوز کی تربیت شروع ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈول کے مطابق تیاریوں کا عمل جاری رہیگا۔

٭٭٭

 صوبائی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے

 پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف) اور اے این پی اپنا اپنا

 زور لگا رہی ہیں، مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو کئی جلسے کر چکے

مزید :

ایڈیشن 1 -