اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم شہبازشریف سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاوس میں ہونے والی ملاقات میں عبدالغفورحیدری،کامران مرتضیٰ، راجہ پرویزاشرف، قمرزمان کائرہ، سپیکر ایازصادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، وزیراطلاعات عطا تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ اور اٹارنی جنرل منصورعثمان شریک ہوئے۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن کی تجاویزپرمثبت پیشرفت ہوئی ہے اور وزیراعظم نے معاملات کو جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وزارت قانون معاملہ حل کرنے کیلئے آئین وقانون کے مطابق اقدامات کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مدارس سے متعلق بل پروزیراعظم نے بات چیت کیلئے ملاقات کی دعوت دی اور ہم نے اپنا مو¿قف ملاقات میں دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کیا دونوں ایوانوں سے بل منظور ہونے کے بعد ایکٹ بن چکاہے، اگر صدر نے اعتراض کرنا ہے تو ایک اعتراض ہوچکا جس کا جواب سپیکر نے دے دیا، صدرمملکت نے جو دوسرا اعتراض بھیجا وہ آئینی طور پر بنتا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ صدرمملکت نے سپیکر کے جواب پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، دوسرا اعتراض آئینی مدت گزرنے کے بعد بھیجا گیا جو ابھی تک سپیکر کے دفتر تک نہیں پہنچا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہمارے مو¿قف کا انتہائی مثبت جواب دیا گیا اور وزیراعظم نے وزارت
قانون کو فوری ہدایات کیں کہ قانون و آئین کے مطابق عملی اقدامات کریں، اس کے بعد امید ہے آئین و قانون کےمطابق عملی اقدامات ہمارے مطالبات کے مطابق ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اچھی نیت سے بات کی، امید ہے معاملہ حل ہوجائے گا، شاید اس معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہ پڑے، ہماری سب باتوں کا جواب مثبت آیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس نے مطالبہ کیا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اورتاخیری حربے قابل قبول نہیں، مدارس کے جملہ مسائل کو فی الفورحل کیا جائے۔