بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کا مسئلہ بھی چین نے حل کردیا، خاموشی سے بلوچستان میں کیا کام کر رہا ہے؟ جان کر ہر پاکستانی دنگ رہ جائے گا

بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کا مسئلہ بھی چین نے حل کردیا، خاموشی سے ...
بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کا مسئلہ بھی چین نے حل کردیا، خاموشی سے بلوچستان میں کیا کام کر رہا ہے؟ جان کر ہر پاکستانی دنگ رہ جائے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد / بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان کے کاروباری جریدے فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 5 سال سے چین 60 ارب ڈالر کی پاک چین اقتصادی راہداری کے تحفظ کیلئے خاموشی کے ساتھ بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنے میں مصروف ہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لوگ جو بلوچ علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کر رہے ہیں ان میں سے 3 لوگوں نے بتایا ہے کہ چین براہ راست علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ پاکستان کے ایک حکومتی ذمہ دار نے بتایا کہ چین نے مذاکرات کے معاملے میں بہت زیادہ پیشرفت کرلی ہے، تاہم اس کے باوجود کبھی کبھار علیحدگی پسند سی پیک کو نشانہ بناتے رہتے ہیں ۔
چین نے گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ غیر ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اپنائے رکھی لیکن اب اس نے اپنی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے یہ اقدامات اٹھانا شروع کردیے ہیں ۔سلک روڈ کی تکمیل اور اس کے تحفظ کیلئے چین نے دنیا کے انتہائی خطرناک تنازعات میں بھی حصہ لینا شروع کردیا ہے جس کی ایک مثال جنوبی سوڈان میں چینی فوجیوں کی موجودگی ہے ، یہاں چین نے تیل کے ذخیروں میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ ریلوے کا نظام بچھانے کا منصوبہ بھی جاری ہے۔ چین نے مالی میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت اپنے فوجی بھیجے جبکہ داعش کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کو مدد فراہم کرنے کی آفر بھی کی تھی کیونکہ اس وقت چین عراق کے آئل سیکٹر کا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے۔
پاکستانی حکام اس بات سے لاعلم ہیں کہ چین اور بلوچ علیحدگی پسندوں میں کیا مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن وہ مطمئن ہیں کہ اگر بلوچستان میں امن آتا ہے تو اس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ایک دوسرے سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے دفاعی امداد کی بندش کے بعد اسلام آباد یہ سمجھتا ہے کہ چین ہی ان کا دکھ سکھ کا ساتھی ہے، کیونکہ چینی پاکستان کی مدد کیلئے ہر وقت موجود ہیں جبکہ امریکیوں پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
چین کی جانب سے بلوچ علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی موقف نہیں دیا گیا تاہم گزشتہ ہفتے چین کے پاکستان میں تعینات سفیر نے بی بی سی کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ بلوچ علیحدگی پسند اب اقتصادی راہداری کیلئے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔
بلوچستان کے ایک مقامی قبائلی رہنما کا کہنا ہے کہ معاشی فوائد کے باعث بہت سے نوجوان ہتھیار ڈال چکے ہیںاور آج وہ 10 سال پہلے کی طرح علیحدگی پسندوں کے ساتھ نہیں مل رہے کیونکہ وہ لوگ بھی امن چاہتے ہیں اور انہیں سی پیک کی وجہ سے ترقی بھی نظر آرہی ہے۔