”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کے کچھ قبائل مشرکین کے ساتھ مل کر بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں “ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس حدیث کی حقیقت کیا ہے؟ بڑے عالم دین نے بتادیا

”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کے کچھ قبائل مشرکین کے ساتھ مل ...
”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کے کچھ قبائل مشرکین کے ساتھ مل کر بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں “ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس حدیث کی حقیقت کیا ہے؟ بڑے عالم دین نے بتادیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ابو ظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے ابوظہبی میں کھولے جانے والے مندر کے حوالے سے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یو اے ای حکومت کے اس اقدام پر پوری امہ سراپا احتجاج ہے جبکہ اس مندر کو اس حدیث کے سچا ہونے کے حوالے سے دیکھا جارہا ہے جس میں حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے عرب قبائل کے بت پرستی میں مبتلا ہونے کی پیشگوئی فرمائی تھی۔


کچھ روز پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے ابوظہبی میں بنائے گئے بت کدے کا افتتاح کیا، اس موقع پر عرب شیوخ نے نریندرا مودی کے ساتھ نہ صرف مندر کے افتتاح کی تقریب میں شرکت کی بلکہ جدت پسند عربوں نے پوجا پاٹ میں بھی حصہ لیا۔

اس واقعے کی تصاویر منظر عام پر آئیں تو مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پھیل گیا اور اس پر شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے مسلمان یو اے ای حکومت کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جبکہ اسے قرب قیامت کی علامات میں سے بھی قرار دیا جا رہا ہے۔


ابوظہبی میں بننے والے مندر کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک حدیث بھی تیزی سے وائرل ہوئی ہے جس میں نبی آخرالزماں ﷺ نے فرمایا کہ
”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کے کچھ قبائل مشرکین کے ساتھ مل کر بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں “ مسند احمد، ابو داﺅد ،ابن ماجہ
مولانا ڈاکٹر حامد محمود راجہ نے اس حدیث کے مستند ہونے کی تصدیق کی ہے ، ان کا اس حدیث کے حوالے سے کہنا ہے کہ بادی النظر میں تو یہ حدیث ابوظہبی میں مندر کھلنے کے بعد پوری ہوتی نظر آرہی ہے لیکن اس کو اس ایک واقعے پر منطبق نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ بعد میں عربوں کے کچھ قبائل باضابطہ طور پر مشرک ہوجائیں ۔ (واللہ اعلم)


ویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق سفارت کاری کی شرائط کچھ بھی ہوں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہماری مذہبی اقدار ہمیں اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتی ہیں کہ جس نبی کی امت ہونے کے ہم دعویدار ہیں وہ بت پرستی کا سبق نہیں دیتا تھا بلکہ اس نے تو ہمیں بت شکنی کا درس دیا ہے۔


عرب رہنماؤں کا ہندوستان کی جانب بڑھتا ہوا جھکاؤ مسلمانوں کے اندر سخت ترین غم و غصہ پیدا کر رہا ہے اور پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی سطح پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور اس قسم کے اقدامات کی مذمت سفارتی سطح پر کریں تاکہ مسلم امہ کو اتحاد و یکجہتی کا احساس ہو سکے۔


سوشل میڈیا کے کچھ صارفین اگرچہ عرب شیخوں کی ان تصاویر کو فوٹو شاپ کی کارستانی بھی قرار دے رہے ہیں اور ایسا ممکن بھی ہے مگر ان تصاویر کو اگر غلط قرار دے بھی دیا جائے تب بھی ہندوستان کے ساتھ عرب دنیا کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور نریندر مودی کی مسلمانوں کی مقدس جگہ پر موجود تصاویر مسلم امہ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہیں۔