مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، برطانوی گروپ اپنی رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کرے: شاہ محمود قریشی

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، برطانوی گروپ اپنی رپورٹ اقوام ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست سے مسلسل کرفیو جاری ہے۔ برطانوی گروپ مقبوضہ اور آزاد کشمیر کا خود جائزہ لے کر رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کرے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ،یو ایس کانگریس سمیت دنیا کی پارلیمنٹس کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف آواز اٹھانا چاہیئے۔ چیئرپرسن آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر اور برطانوی پارلیمنٹ کے 8 ممبران کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں اور ان کے دورے پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ڈیبی ابراہمس کو چند روز قبل دہلی سے بھارتی نے مقبوضہ کشمیر جانے سے روکا تھا اور انہیں غیر جانبدارانہ منظر دیکھنے سے روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کا کہ پاکستان آمد پر ڈیبی ابراہمس سے کہتے ہیں کہ آپ جس سے چاہیں، جہاں چاہیں، آزاد کشمیر جانا چاہتی ہیں، میڈیا سے ملنا چاہتی ہیں،آپ کو ہر جگہ جانے کی مکمل آزادی ہے، اس کے بعد پھر اپنی رائے قائم کرنے کی اجازت بھی ہیبرطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ دنیا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال سے آگاہ ہے تاہم کئی ممالک اپنے تجارتی مفاد کے باعث مسئلہ کشمیر پر خاموش ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شہریت کا متنازعہ قانون نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے پر داغ ہے۔ خود بھارتی اسے کالا قانون کہہ رہے ہیں۔ ادھر سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کو نیوکلئیر فلیش پوائنٹ قرار دے چکی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانچ اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کیساتھ رابطے کئے، بڑی منڈی ہونے اور اقتصادی و تجارتی مفادات کی وجہ سے کئی ممالک مصلحتا خاموش ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جمہوریت کے بھی اقدار ہوتے ہیں اور جمہوری معاشروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ پارلیمنٹس کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ یورپین پارلیمنٹ،یو ایس کانگریس سمیت دنیا بھر کی پارلیمنٹس کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف اورزیوں اور مظالم کیخلاف متفقہ قرار دادیں پیش کرینگی جس طرح پاکستانی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے متفقہ قرار دادیں پاس کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں کیوں کشمیریوں کی آواز نہیں سنتیں، دنیا کی پارلیمنٹس کو آواز اٹھانا چا ہئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور یہ بات قابل غور ہے کہ دونوں نیوکلئیر طاقتوں کے آمنے سامنے ہونے پر عالمی سطح پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے برطانوی پارلیمنٹ کے آل پارٹیز کشمیر گروپ کے وفد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا۔انہوں نے کہا کہ برطانوی گروپ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کالے قوانین کیخلاف نہ صرف بیرون ممالک بلکہ بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں،بھارت میں متنازعہ شہریت کے قانون کو خود بھارتی بھی کالا قانون کہتے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کرینگے۔ڈیبی ابراہمس کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ گروپ کے دورے کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا جائزہ لینا ہے۔ پاکستان کے مثبت رویے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امید ہے بھارت بھی پاکستان کی طرح تعاون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہوتی۔ برطانیہ کے کئی افراد کا مقبوضہ کشمیر میں اپنے رشتہ داروں سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہر ممکن تعاون کیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کرینگے.اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران کی ملاقات کی۔ اس موقع پر معزز مہمانوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ آپ کا دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آپ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ یہی مسئلہ جموں وکشمیر کے عوام کے لئے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ یہ گروپ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔گروپ کی 2018ء میں کشمیر پر رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ بھارت کے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات کی وجہ سے صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بین الاقوامی اداروں خصوصاً کشمیر گروپ کی جانب سے ایک نظر ثانی رپورٹ مرتب کی جائے اور نئی صورت حال پر دوبارہ غور کیا جائے۔وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہاہے کہ امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے ریسرچ اور پالیسی سازی میں کیے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں،مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے حالیہ اقدامات سے خطے میں تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔بدھ کو امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی صدر نینسی لِنڈبرگ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی جس میں ادارے کے نائب صدر اینڈریو ویلڈر بھی موجود تھے۔ادارے کی صدر نے وزیر خارجہ کو ادارے کی مختلف شعبوں میں تحقیق اور سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہاکہ امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس 1984 سے مختلف شعبہ جات میں تحقیق سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ سترہ سال سے یہ ادارہ افغانستان میں مقامی حکومتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ ریسرچ اور پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیرخارجہ نے وفد کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے ریسرچ اور پالیسی سازی میں کیے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے حالیہ اقدامات سے خطے میں تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
شاہ محمودقریشی

مزید :

صفحہ اول -