کیا خوب کہا جناب کپتان نے
جناب کپتان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو باہر بھیج کے غلطی کی اور کیا خوب کہا ہے جناب خان نے انھوں نے برملا کہہ دیا اور انکا یہی کہنا تمام قومی اخبارات میں بڑی بڑی شہہ سرخیوں سے شائع ہوئی اور اگر دیلھا جائے تو میاں نواز شریف تین دفعہ وزہراعظم پاکستان رہ چکے ہیں لیکن انکی بدقسمتی کے وہ تین دفعہ ہی اپنی مدت پوری نا کر سکے اور یہ بات بھی سن جانتے ہیں کہ سازشوں کے باعٹ تیسری دفعہ بھی جناب میاں نواز شرہف کو نا صرف اقتدار سے محروم ہونا پڑا بلکہ اپنے علاج کے لئے ملک سے جاہر بھی جانا پڑ گیا اور یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف کو جب بیرون ملک علاج کے لئے بھیجا گیا تو اس وقت حکومتی رضامندی بھی یہی تھی کہ میاں نواز شریف کو بیرون ملک روانہ کر دیا جائے اسی لئے باقاعدہ میڈیکل بورڈ کی منظوری سے علاج کی غرض سے جناب میاں نواز شریف کو ملک سے باہر بھیج دیا گیا اور جب نواز شریف بیرون ملک پہنچ گئے اپنا علاج کروانے اور انکا علاج شروع بھی ہو چکا ہے اور دوران علاج انھیں ڈاکٹرز نے سفر سے بھی منع کیا جناب میاں نواز شریف بیرون ملک علاج کروا رہے ہیں لیکن یہاں پاکستان میں گویا ایک طوفان سا کھڑا ہو چکا ہے گو کہ میاں نواز شریف ملک سے باہر ہیں لیکن یہاں پاکستان میں وہ اپنے مخالفین جو کہ اقتدار میں ہیں لیکن ان کے لئے ملک سے باہر بیٹھے میاں نواز شریف خوف کی علامت بن چکے ہیں گویا وہ اس قدر خوفزدہ تھے پہلیجلدی سے میاں صاحب کو باہر بھیج دیں اور اب جبکہ میاں نواز شریف باہر ہیں تو ان پہ پھر ڈر و خوف سا گویا طاری ہو گیا اور گردان شروع سی کر دی گئی کہ میاں نواز شریف ملک سے باہر بھاگ گئے اور یہ افواہیں پھیلانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ میاں نواز شریف اور انکی فیملی پہلے بھی طویل جلاوطنی کے اٹھارہ بیس سال سعودی عرب میں گزار چکے ہیں اور اس وقت بھی انکے مخالفین جو تھے وہ یہی پروپیگنڈا کر رہے تھے میاں نواز شریف ملک سے بھاگ گئے بھگوڑے ہو گئے فرار ہو گئے نا جانے لتنے منہ کتنی باتیں اس وقت بھی کہی گِیں لیکن اللہ پاک کے حکم سے میاں نواز شریف وطن واپس آئے اور دوبارہ اقتدار بھی حاصل کیا اور اب ایک دفعہ پھر میاں نواز شریف کی غیر موجودگی میں مخالفین ہرزہ سرائی جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ بھول گئے ہیں کہ میاں نواز شریف سچے و پکے پاکستانی ہیں اور جناب کپتان میاں نواز شریف کو باہر بھیجنے کی غلطی ایک دفعہ نہیں بار بار کریں لیکن میاں نواز پلٹ کے اپنے پیارے وطن ہی واپس آئینگے اور اب بھی میاں نواز شریف ملک سے باہر ہیں اور علاج کی غرض سے باہر ہیں اور جب صحت یاب ہونگے تو وطن واپس آئینگے اور جب وطن واپس پہنچیں گے تو مخالفین از خود ہی چپ کر جائینگے تو بہر حال اب ایک دفعہ پھر جناب میاں نواز شریف کے چرچے مقبول عام ہوتے نظر آ رہے ہیں اور اب دیکھتے ہیں کہ جناب نواز شریف وطن واپس پہنچتے ہیں کہ نہیں اور سننے میں آ رہا ہے کہ لیگی رہنماوں کی تجویز ہے کہ قائد مسلم لیگ ن جو ہیں وہ 23 مارچ کو وطن واپس پاکستان پہنچیں تو دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ آیا میاں نواز شریف وطن واپسی کے لئے تیاری کر رہے ہیں یا نہیں یہ بات بھی وقت ہی بتائے گا تو بہرحال فی الوقت اجازت دوستوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا